یوکے (برطانیہ) کی ہندوز فار ہیومن رائٹس (ایچ ایف ایچ آر) جو ہندو تنظیم ہے ، نے `ہندو منشور یوکے ۲۰۲۴ء کو اس بناء پر مسترد کر دیا کہ اسے ہندوتوا تنظیموں نے تیار کیا ہے، اور اسے ہندو بالادستی کا سیاسی منصوبہ قرار دیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 04, 2024, 3:50 PM IST | London
یوکے (برطانیہ) کی ہندوز فار ہیومن رائٹس (ایچ ایف ایچ آر) جو ہندو تنظیم ہے ، نے `ہندو منشور یوکے ۲۰۲۴ء کو اس بناء پر مسترد کر دیا کہ اسے ہندوتوا تنظیموں نے تیار کیا ہے، اور اسے ہندو بالادستی کا سیاسی منصوبہ قرار دیا ہے۔
یوکے (برطانیہ) کی ہندوز فار ہیومن رائٹس (ایچ ایف ایچ آر) جو ہندو تنظیم ہے ، نے `ہندو منشور یوکے ۲۰۲۴ء کو اس بناء پر مسترد کر دیا کہ اسے ہندوتوا تنظیموں نے تیار کیا ہے، اور اسے ہندو بالادستی کا سیاسی منصوبہ قرار دیا ہے۔ ایچ ایف ایچ آر نے تمام امیدواروں، سیاست دانوں اور جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس دستاویز سے گریز کریں جس پر الزام ہے کہ اسے ’’نیک نیتی سے (جاری) نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
تنظیم نے ایکس پر لکھا کہ ’’ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ یہ منشور نیک نیتی کے ساتھ دیگر کمیونٹیز کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔ ہمیں دیگر کمیونٹیز کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔‘‘ واضح رہے کہ برطانیہ کی ۲۹؍ تنظیموں کی طرف سے تیار کردہ ’ہندو مینی فیسٹو یو کے ۲۰۲۴ء‘ ۸؍ جون کو برطانیہ کے عام انتخابات کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔
During this UK general election, a so-called "Hindu Manifesto" has garnered attention.
— Hindus for Human Rights UK (@Hindus4HRUK) July 3, 2024
Now having the endorsement of ~25 candidates across the political spectrum, this document is something all candidates, politicians, parties must avoid.
It is not in good faith. We reject it.
ایچ ایف ایچ آر نے نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندو منشور نے ہندو فوبیا کا مطالبہ کیا ہے لیکن برطانیہ میں یہ ایک بے بنیاد دعویٰ ہے، جسے نفرت انگیز جرم کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ تعصب اور نسل پرستی نقصاندہ ہیں، اور ہندو منشور یہی کرنا چاہتا ہے۔ منشور میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ہندو پجاریوں اور ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے ویزا کے عمل کو ہموار کیا جائے۔
ایچ ایف ایچ آر، یوکے کے ڈائریکٹر راجیو سنہا نے مکتوب میڈیا کو بتایا کہ منشور کو سیاست دانوں اور ٹوری ایم پی باب بلیک مین سمیت دیگر کی جانب سے کم از کم ۲۵؍ توثیق موصول ہوئی ہیں جبکہ کنزرویٹو پارٹی کی امیگریشن مخالف پالیسی سخت ہے۔ کنزرویٹو ایم پی پر ایک بار پھر اسلامو فوبیا کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ میں آج پارلیمانی الیکشن، تیاریاں مکمل، اقتدار میں تبدیلی کا قوی امکان
ہندوستانی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ذریعہ یہ بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ پارٹیاں ہندو برادری سے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں جو ۲۰۲۱ء میں جاری ہونے والی مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی آبادی میں ۱۰؍ لاکھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ہماری کمیونٹی کے اندر اختلاف رائے کو خاموش کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں بہت سے ہندو بھی شامل ہیں جو ناانصافی کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرتے ہیں، چاہے یہ ان کے اندر، اس کے بغیر، یا دونوں کے پیچیدہ گٹھ جوڑ سے پیدا ہوتا ہے جو ہمارے متنوع جدید معاشروں میں زندگی کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘