وزیراعظم رشی سونک کو بھی صورتحال کا اندازہ، لیبر پارٹی کوغیر معمولی اکثریت ملنے کے امکانات کے بیچ عوام سے اپیل کی کہ اُسے ’سپر میجوریٹی ‘ نہ دیں، ہندوستانی نژاد اراکین کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ متوقع۔
EPAPER
Updated: July 04, 2024, 1:04 PM IST | London
وزیراعظم رشی سونک کو بھی صورتحال کا اندازہ، لیبر پارٹی کوغیر معمولی اکثریت ملنے کے امکانات کے بیچ عوام سے اپیل کی کہ اُسے ’سپر میجوریٹی ‘ نہ دیں، ہندوستانی نژاد اراکین کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ متوقع۔
برطانیہ میں پارلیمانی الیکشن کی انتخابی مہم کے آخری دن بدھ کو وزیراعظم رشی سونک نے اپنی پارٹی کی شکست کے آثار کو دیکھتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ لیبر پارٹی کو ’’سُپر میجوریٹی ‘‘ (غیر معمولی اکثریت) نہ دیں اور ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے کنزرویٹیو پارٹی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیں۔
برطانیہ میںنئی پارلیمنٹ کیلئے جمعرات (۴؍جون) کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ رشی سونک نے انتخابی مہم کے دوران گزشتہ چند ہفتوں میںہزاروں میل کا سفر طے کیا ہےمگر انہیں اندازہ ہوگیاہے کہ اب ان کی وزارت عظمیٰ کے چند آخری گھنٹے ہی بچے ہیں۔ برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی ۱۴؍ برسوں سے اقتدار میں ہے۔ اس دوران اس نے ملک کو ۵؍ وزارئے اعظم دیئے ہیں۔ ان میں رشی سونک جو برطانیہ کے پہلے ہندوستانی نژاد وزیراعظم ہیں، آخری ہیں۔وہ گزشتہ ۲۰؍ مہینوں سے اقتدار میں ہیں ۔ یہ الیکشن ان کے اور سابقہ ۴؍ وزرائے اعظم کے اقتدار پر عوامی فیصلے کے طو رپر دیکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: دیہرنگ ڈیم چھلک گیا، پنویل میں پانی کٹوتی ختم ہونے کا امکان
رشی سونک کے اعلان پر وسط مدتی الیکشن
برطانوی رائے دہندگان جمعرات کو مختلف حلقوں اور علاقوں سے ساڑھے ۶؍سو اراکین پارلیمان کا انتخاب کریں گے۔ جس پارٹی کے قانون سازوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی اس کا سربراہ بطور وزیراعظم ملک کی باگ ڈور سنبھالےگا۔برطانیہ میںحکومت کی میعاد ۵؍سال ہوتی ہے ۔ کنزرویٹو پارٹی نے دسمبر۲۰۱۹ء میں آخری الیکشن جیتا تھا اس لئے اگلے عام انتخابات جنوری۲۰۲۵ء میں ہونے چاہئے تھےتاہم وزیراعظم رشی سونک نے مئی میں وسط مدتی الیکشن کا اعلان کیا اور اس کیلئے ۴؍ جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی۔ قبل از وقت ہونے والے ان انتخابات کیلئے پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح۷؍ سے رات۱۰؍بجے تک ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: جون میں نئے منصوبوں کے اعلان میں۹۲؍ فیصد کی گراوٹ
اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی کو غیر معمولی اکثریت کی امید
جو رجحانات سامنے آرہے ہیں ان کے مطابق برطانیہ کے اگلے وزیراعظم بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والی اعتدال پسند لیبر پارٹی کے لیڈر ۶۱؍ سالہ کیئر اسٹارمر ہوسکتے ہیں۔ کئی انتخابی سرویز میںانہیں غیر معمولی اکثریت ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ خود کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم۴۴؍ سالہ رشی سونک بھی بدھ کو انتخابی مہم کے آخری دن اس حقیقت کو تسلیم کرتے نظر آئے۔ انہوں نے عوام سےلیبر پارٹی کو ’سپر میجوریٹی‘ نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں انہیں روکنا ہوگا ورنہ وہ آپ پر مزید ٹیکس لگادیں گے۔اس کاواحد طریقہ یہ ہے کہ آپ کنزرویٹیو پارٹی کو ووٹ دیں۔‘‘
ہندوستانی نژاد اراکین کی تعداد میں اضافہ متوقع
جمعرات کے الیکشن کے نتیجے میں برطانوں پارلیمنٹ میں ہندوستانی نژاد اراکین کی تعداد میں اضافے کی بھی امید کی جارہی ہے۔ ۲۰۱۹ء میں ۱۵؍ ایم پی ہندوستانی نژاد تھے جبکہ امسال ان میں سے اکثر میدان ہیں اور بہت سے نئے چہرے پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ کنزرویٹیو کے ایم پی آلوک شرما اور لیبر کے سینئر لیڈر وریندر شرما سب سے ہائی پروفائل برٹش انڈین امیدوار ہیں جو دوبارہ برطانوی پارلیمنٹ کا رُکن بننے کیلئے میدان میں اترے ہیں۔ اسی طرح سنگیت کور بھالی جگندر سنگھ سکھوں کی خاطر خواہ آبادی والے حلقے سے مقدر آزما رہے ہیں۔ ان کے علاوہ پرفل نارگُنڈ ، جاس اٹھوال،بگی شنکر، ستویر کور ہر پریت اُپل اور راجیش اگرول بھی امیدواروں میں شامل ہیں۔ راجیش اگروال کا تعلق ہندوستان کے تاریخی شہر اندور سے ہے اور وہ لندن میں کے ڈپٹی میئر برائے بزنس رہ چکے ہیں۔