فلسطینی حقوق کے ایک گروپ کے وکلاء نےبرطانوی حکومت کے اس فیصلے کےخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جس میں اسرائیل کو ایف ۳۵؍ جنگی جہاز کے پرزوں کی ترسیل کا فیصلہ کیا گیا ہے، گروپ نے عدالت سے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی پامالی میں استعمال ہوں گے۔
EPAPER
Updated: November 19, 2024, 2:49 PM IST | London
فلسطینی حقوق کے ایک گروپ کے وکلاء نےبرطانوی حکومت کے اس فیصلے کےخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جس میں اسرائیل کو ایف ۳۵؍ جنگی جہاز کے پرزوں کی ترسیل کا فیصلہ کیا گیا ہے، گروپ نے عدالت سے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی پامالی میں استعمال ہوں گے۔
فلسطینی حقوق کے ایک گروپ کے وکلاء نے پیر کو لندن کی عدالت کو بتایا کہ اس بات کو قبول کرنے کے باوجود کہ وہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں برطانیہ ایف ۳۵؍جنگی طیاروں کے پرزہ جات اسرائیل کو برآمد کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔مغربی کنارے میں مقیم الحق اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مبینہ طور پر حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں برطانیہ کے محکمہ تجارت اور کاروبار کے خلاف قانونی کارروائی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ویٹیکن سٹی: غزہ جنگ، پوپ فرانسس کا نسل کشی کی تصدیق کیلئے تفتیش کا مطالبہ
الحق کا معاملہ ستمبر میں اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ نے۳۵۰؍میں سے۳۰؍ہتھیاروں کے برآمدی لائسنسوں کو معطل کردیا تھا، حالانکہ اس نے عالمی ایف ۳۵؍پروگرام پر اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے ایف ۳۵؍حصوں کی بالواسطہ برآمدکو استثنیٰ دیا تھا۔الحق نے استدلال کیا کہ فیصلہ غیر قانونی تھا کیونکہ اس بات کا واضح خطرہ ہے کہ ایف ۳۵؍کو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔برطانوی حکومت کے وکلاء نے پیر کی سماعت کیلئے دستاویزات میں کہا کہ وزراء نے اندازہ لگایا کہ اسرائیل نے انسانی ہمدردی کی رسائی اور قیدیوں کے ساتھ سلوک کے سلسلے میں بین الاقوامی انسانی قانون کی ممکنہ خلاف ورزی کی ہے۔اس کے وکیل جیمز ایڈی نے کہا کہ برطانیہ یہ بھی قبول کرتا ہے کہ اس بات کا واضح خطرہ ہے کہ ایف ۳۵؍ کے اجزاء انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے ارتکاب یا سہولت کاری کیلئے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ایڈی نے مزید کہا کہ برطانیہ نے اس کے باوجود فیصلہ کیا ہے کہ ایف ۳۵؍ پرزے اب بھی برآمد کیے جائیں گے۔
الحق کے قانونی چیلنج کی مکمل سماعت ۲۰۲۵ءکے اوائل میں ہونے کا امکان ہے۔