• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ: بکنگھم پیلیس کے گارڈز کی ریچھ کی کھال کی ٹوپیاں، پیٹا کو اعتراض

Updated: September 13, 2024, 10:08 PM IST | London

برطانیہ میں جانوروں کے حقوق کی تنظیم نے شاہی محل میں گارڈز کی ریچھ کی کھال سے بنی ٹوپیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا ضیاع قرار دیا۔ اس کے علاوہ اسے ریچھ کے قتل کو بڑھاوا دینے سے بھی تعبیر کیا اور مطالبہ کیا کہ اس کے بجائے مصنوعی بالوں والی ٹوپی استعمال کی جائے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

جانوروں کے حقوق کے رضاکاروں نے بکنگھم پیلیس میں منعقد تقریب میں بادشاہ کے حفاظتی اہلکاروں کی ریچھ کی کھال والی ٹوپی کی قیمت میں اضافے کو نشانہ بناتے ہوئےاسے ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا ضیاع قرار دیا۔ رضاکاروں کے ذریعے معلومات کے حق کے تحت پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت دفاع نے کہا کہ کالےریچھ کی کھال سے بنی اس ٹوپی کی قیمت میں ایک سال میں ۳۰؍ فیصد اضافے کے بعد اس کی قیمت ۲۶۰۰؍ امریکی ڈالر ہو گئی ہے۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ ٹیکس دہندگان کے پائونڈ کو جانوروں کے قتل میں برباد کرنا بند کرکے آج سے ہی مصنوعی بالوں سے بنی ٹوپی کا استعمال شروع کیا جائے۔
پیٹا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک کمپنی نے مصنوعی بالوں سے بنی ٹوپی آرمی کو دس سالوں تک فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔حالانکہ فوج کا کہنا ہے کہ اس نے متبادل کے تمام دروازے کھلے رکھے ہیں،لیکن کوئی بھی نمونہ پائیداری، پانی سے مزاحمت اور وضع کے معیار پر پورا نہیں اترا۔کالی لمبی ٹوپی جو گارڈ اپنے چمکیلے لباس کے ساتھ پہنتے ہیں،لاکھوں لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔شاہی تقریب میں ، یا بادشاہ کی سالگرہ کے موقع پر منعقد کی جانے والی تقریب میں اس کا مظاہرہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جموں ہولڈنگ سینٹر میں معمر روہنگیا خاتون کا انتقال، سینٹر میں ۷؍ ویں موت

وزارت نے کہا کہ ریچھ کی کھال سے بنی اس ٹوپی کی قیمت ۲۰۲۲ء میں ۱۵۶۰؍ پائونڈ جبکہ ۲۰۲۳ء میں ۲۰۴۰؍ پائونڈ ہو گئی۔ گزشتہ دہائی میں ان ٹوپیوں پر ایک ملین پائونڈ سے زیادہ صرف کئے گئے۔ فوج کا کہنا ہے کہ قیمت میں اضافہ کی وجہ کنیڈا میں لائسنس کے ذریعے قتل کئے جانے والے ریچھ کے معاہدے میں تبدیلی ہے۔ پیٹا کا کہنا ہے کہ ایک ٹوپی کی تیاری میں ایک ریچھ کی کھال درکار ہوتی ہے۔پیٹا  جو دو دہائیوں سے اس ٹوپی کا استعمال بند کرنے کی مہم چلا رہی ہے نے الزام لگایا کہ وزارت دفاع کنیڈا کے ظالمانہ ریچھ کے قتل کی صنعت کو فروغ دینے میں معاون کردار ادا کر رہی ہے۔حالانکہ وزارت نے اس الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ یہ کھال خریدنا بند بھی کر دے تب بھی ریچھ کے قتل میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔

 

واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے جولائی ۲۰۲۲ءمیں اس پر بحث کی تھی، جس کی وجہ ایک لاکھ افراد نے آن لائن دستخط کرکے مصنوعی بالوں والی ٹوپی استعمال کرنے کی عرضی داخل کی تھی۔اس کے علاوہ ۷۵؍ فیصد عوام نے بھی ریچھ کے کھالوں والی ٹوپی کے استعمال کو ٹیکس کی رقم کا غلط استعمال قرار دیا تھا۔اور ٹوپی تبدیل کرنے کی حمایت کی تھی۔اس کے علاوہ یہ بات بھی منظر عام پر آئی کہ آنجہانی الیزبیتھ نے بھی اپنے لباس کیلئے کھالوں کی خرید پر روک لگا دی تھی۔ امسال کے اوائل میں رانی کمیلا جو چارلس سوم کی بیوی ہیں آئندہ کھال سے بنی کسی بھی مصنوعات کو نہ خریدنے کا عہد کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK