اسرائیلی سپریم کورٹ نے آرتھوڈوکس یہودیوں کو دفاعی افواج میں شامل ہونے کا حکم جاری کیا ہے جس کے بعد ان میں ناراضگی پھیل گئی ہے اور ان کا احتجاج پرتشدد رخ اختیار کر چکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کی ناراضگی نتن یاہو حکومت کے حق میں نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: July 01, 2024, 8:51 PM IST | Jerusalem
اسرائیلی سپریم کورٹ نے آرتھوڈوکس یہودیوں کو دفاعی افواج میں شامل ہونے کا حکم جاری کیا ہے جس کے بعد ان میں ناراضگی پھیل گئی ہے اور ان کا احتجاج پرتشدد رخ اختیار کر چکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کی ناراضگی نتن یاہو حکومت کے حق میں نہیں ہے۔
اتوار کو لاکھوں کٹر (آرتھوڈوکس) یہودیوں نے یروشلم میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا۔ بعد ازیں، ان کا اسرائیلی پولیس کے ساتھ پرتشدد تصادم ہوا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے ملک کے آرتھوڈوکس یہودیوں کو دفاعی افواج میں شامل ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے عدالت کا مذکورہ فیصلہ آنے کے بعد آرتھوڈوکس یہودیوں میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔ اس ناراضگی سے بنجامن یاہو کی اتحادی حکومت خطرہ میں آگئی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کا غزہ میں فوجی آپریشن تاحال جاری ہے۔ الٹرا آرتھوڈوکس رہائشی علاقوں میں عدالتی فیصلے کے خلاف ہزاروں افراد نے ریلی نکال کر احتجاج کیا۔ شام کے وقت انہوں نے یروشلم کے مرکزی حصہ کی جانب مارچ کیا جہاں ان کا پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔ ایک الٹرا آرتھوڈوکس وزیرِ کابینہ کی کار پر پتھراؤ اور حملہ کیاگیا۔ پولیس نے پانی اور گھڑسوار اہلکاروں کی مدد سے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔ لیکن اتوار کی شام خبر لکھے جانے تک پولیس مظاہروں کو کنٹرول نہیں کرسکی ہے۔
VIDEO: Ultra-Orthodox Jews protest their military conscription.
— AFP News Agency (@AFP) July 1, 2024
Thousands of members of a section of ultra-Orthodox Jewish men protest in downtown Jerusalem in rejection of a top court ruling that calls for them to be drafted into military service. Israel`s top court ruled… pic.twitter.com/RMDU88QwBy
اسرائیل میں فوج میں خدمات انجام دینا بیشتر یہودی مرد و خواتین کے لئے لازمی ہے۔ لیکن سیاسی طور پر بارسوخ الٹرا آرتھوڈوکس گروہ کو اس سے مستثنی رکھا گیا تھا۔ اس کی بجائے انہیں مذہبی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس امتیازی برتاؤ سے عوام کی اکثریت خوش نہیں تھی۔ غزہ میں حماس کے ساتھ آٹھ ماہ سے زائد عرصہ سے جاری جنگ کے دوران عوام کی بے اطمینانی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ واضح رہے کہ غزہ میں آٹھ ماہ سے زائد عرص سے جاری اسرائیل حماس جنگ میں اب تک ۶۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں جس کے بعد لاکھوں ریزرو فوجیوں کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ اس فیصلہ سے نوجوانوں کے زندگیاں متاثر ہوئیں ہیں اور کریئر کے مواقع ختم ہوگئے ہیں۔ الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیاں اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کے طبقے کے مردوں کو فوج میں شامل ہونے پر مجبور کیاگیا تو ان کا ہزاروں سال پرانا طریق زندگی ختم ہو جائے گا۔
NEW:
— Megatron (@Megatron_ron) March 3, 2024
⚡️🇮🇱 Ultra orthodox Jewish settlers in Jerusalem are currently blocking Highway 4 in the Bar Ilan area in protest against the conscription law
Via @WarMonitors pic.twitter.com/YlvjrLHtez
اتوار کو ہزاروں افراد سڑکوں پر جمع ہوئے اور اجتماعی مذہبی تقریب میں شامل ہوئے۔ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جس میں حکومت اور عدالت کے فیصلے پر تنقید کی گئی تھی۔ ایسے ہی ایک کارڈ پر لکھاتھا کہ ایک بھی (الٹرا آرتھوڈوکس) مرد کو فوج میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔ اسرائیل میں برسر اقتدار بنجامن نتن یاہو کی اتحادی حکومت میں کئی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیاں اہم ممبران کے طور پر شامل ہیں۔ طبقہ کی بڑھتی ناراضگی کے تناظر میں اگر انہوں نے حکومت سے حمایت واپس لے لی تو ملک میں قبل از میعاد الیکشن کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’مسلم انتہا پسند نیویارک پر قابض‘ اسرائیلی قونصل جنرل کے بیان پر ہنگامہ
ابھی تک پارٹی لیڈران نے ایسا بیان نہیں دیا ہے کہ آیا وہ حکومتی اتحاد سے حمایت واپس لے لیں گے۔ الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں کیلئے ایسا کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوگا کیونکہ ۷؍ اکتوبر کے بعد سے نیتن یاہو اور حکومتی محاذ کی مقبولیت میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔