• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یمن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے ۱۳؍ افراد ہلاک، ۱۴؍ لاپتہ: اقوام متحدہ

Updated: August 25, 2024, 7:44 PM IST | Sanaa

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے کہا کہ منگل کو یمن کی تعز گورنری کے ساحل پر تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے ۱۳؍افراد جاں بحق ہوگئے اوردیگر ۱۴؍ لاپتہ ہیں۔ ایجنسی کے مطابق جہاز ڈوبنے کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

Ships dock at the Red Sea port of Hodeidah, Yemen. Photo: INN.
بحیرۂ احمر کی بندرگاہ حدیدہ، یمن پربحری جہاز کھڑے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے اتوار کو بتایا کہ یمن کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم۱۳؍ افراد ہلاک اور۱۴؍ لاپتہ ہو گئے ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے کہا کہ منگل کو یمن کی تعز گورنری کے ساحل پر تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے ۱۳؍افراد جاں بحق ہوگئے اوردیگر ۱۴؍ لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق یہ جہاز جبوتی سے۲۵؍ ایتھوپیائی تارکین وطن اور دو یمنی شہریوں کو لے کر روانہ ہوا تھا۔ آئی او ایم نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں گیارہ مرد اور دو خواتین شامل ہیں، جبکہ یمنی کپتان اور اس کے معاون سمیت لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ ایجنسی کے مطابق جہاز ڈوبنے کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: میسیجنگ ایپ ’ٹیلی گرام ‘ کے سربراہ اور سی ای او پاول دورو فرانس میں گرفتار

یمن میں آئی او ایم کے مشن کے قائم مقام چیف میٹ ہیوبر نے کہا کہ یہ تازہ ترین حادثہ اس راستے پر تارکین وطن کو درپیش خطرات کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔ ہر سال دسیوں ہزار تارکین وطن ہارن آف افریقہ سے روانہ ہوتے ہیں، جو تنازعات، قدرتی آفات یا ناقص معاشی امکانات سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور تیل کی دولت سے مالا مال خلیج تک پہنچنے کیلئے بحیرہ احمر کے اس پار سفر کرتے ہیں۔ آئی او ایم نے۲۰۲۳ء میں یمن میں ۹۷؍ ہزار ۲۰۰؍ تارکین وطن کی آمد ریکارڈ کی، جو گزشتہ سال کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہے۔ بتا دیں کہ اس سے قبل جون اور جولائی میں بھی تارکین وطن کے جہاز ڈوبنے کے واقعات ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ یمن پہنچنے والے تارکین وطن کو اکثر اپنی حفاظت کیلئے کئی خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ جزیرہ نما عرب کا یہ غریب ترین ملک تقریباً ایک دہائی سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK