اقوام متحدہ کی نامہ نگار البانیس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے `نظریاتی آبادکار `یورپ کی کمزوری اور امریکہ کی جارحیت کے اس تاریخی لمحے کو `موقع سمجھ کر باقی ماندہ علاقوں پر قبضہ بڑھانے میں مصروف ہیں۔
EPAPER
Updated: April 09, 2025, 10:24 PM IST | Paris
اقوام متحدہ کی نامہ نگار البانیس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے `نظریاتی آبادکار `یورپ کی کمزوری اور امریکہ کی جارحیت کے اس تاریخی لمحے کو `موقع سمجھ کر باقی ماندہ علاقوں پر قبضہ بڑھانے میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطین کی خصوصی نامہ نگار فرانسسکا البانیس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف اپنا تشدد جاری رکھے گا جب تک کہ کوئی اقدام نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو بچانےکیلئے زیادہ وقت باقی نہیں ہے۔۵؍ اور۶؍ اپریل کو پیرس کے مضافاتی علاقے پینٹن میں فلسطین پر منعقدہ دو روزہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، البانیس نے انادولو کو بتایا کہ اسرائیل نے جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا کبھی احترام نہیں کیا۔ البانیس نے کہا کہ اسرائیلکا اپنی جارحیت روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کی انہوں نے کئی وجوہات بیان کیں، جس میں (اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا انصاف کا سامناہے، جب وہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ بند کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اب مجھے اسرائیلی یا بین الاقوامی سطح پر قومی انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، کیونکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہر کوئی اسرائیل کیلئے سرخ قالین بچھانےکیلئے تیار ہے۔ البانیس نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے نظریاتی آبادکارغزہ اور مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ یونیورسٹی تباہ کرکےمستقبل کے کئی سقراط اور ابن سینا کو ختم کردیا
انہوں نے نشاندہی کی کہاسرائیل نے یورپ کی کمزوری اور امریکہ کی جارحیت کے اس تاریخی لمحےکو موقع سمجھ کر نہ صرف فلسطین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ پر قبضہ بڑھانے کی کوشش کر رہاہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی اقدامات کو بین الاقوامی قانون کے دائرے میں روکنا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا،کہ ’’بین الاقوامی قانون ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے: قبضہ ختم کریں، نسل کشی ختم کریں، ظلم ختم کریں۔ لیکن اس کے لیے ایک اور بنیادی چیز درکار ہے، اور وہ ہے ممالک کی مرضی، جو موجود نہیں ہے۔‘‘
البانیس نے کہا کہ فلسطین میں نسلی صفائی کے منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے غزہ میں نسل کشی تیز ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ یہ واضح ہے کہ اسرائیل بحیرہ روم سے دریائے اردن تک کی زمینیں یہودی عوام کی خودمختاری قائم کرنے کیلئے چاہتا ہے؛ یہی وہ کہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ فلسطینی تقریباً ایک صدی قبل یورپ کی یہود دشمنی کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ ‘‘