Updated: October 25, 2024, 2:04 PM IST
| Beirut
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے ماہر بین ساؤل کے مطابق کسی بھی ملک کے اقتصادی ڈھانچے پر حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ عوامی اور فوجی ہدف کے مابین فرق کو ختم کردیتا ہے جس کےسبب عوام کے خلاف فوجی کارروائی کا دروازہ کھل جاتا ہے۔
اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہوتی ایک عمارت۔ تصویر: پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے ماہر بین ساؤل نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل کے ذریعے لبنان کے مالیاتی ادارے پر بمباری کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔اور کسی بھی اقتصادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا غیر قانونی ہے۔اس سے قبل اسرائیل نے القرض الحسنہ بینک پر حزب اللہ کی مالی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے پہلے ایک عوامی انتباہ جاری کیا ، اور بعد میں اس پر بمباری کر دی۔ یہ بینک لبنان میں بنا سود کے چھوٹے قرض فراہم کرتا ہے، اسی کے ساتھ یہ ملک میں فلاحی کام بھی انجام دیتا ہے۔ پورے لبنان میں اس کی کئی شاخیں ہیں اور ہزاروں افراد اس کے گاہک ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: الجزیرہ: چھ فلسطینی صحافیوں پر حماس کارکن ہونے کے اسرائیلی الزام کی مذمت
ساؤل کے مطابق جنگ میں فقط اسی ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس کی تباہی سے فوجی مفاد حاصل ہو۔جبکہ مالیاتی ادارے پر بمباری کسی بھی طرح فوجی ایکشن میں مددگار نہیں ہو گا۔بینک پر بمباری عوامی اور فوجی ہدف کے فرق کو ختم کر دیتی ہے، جوشہریوں کو جنگ سے محفوظ رکھنے کا بنیادی اصول ہے۔اس فرق کے ختم ہونے سے عوام کے خلاف فوجی کارروائی کا دروازہ کھل جاتا ہے۔جو شہریوں کے جینے کے حق کے منافی ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ بین الاقوامی انسداد دہشت گردی قوانین مبینہ دہشت گردی کی مالی امداد اور منی لانڈرنگ پر فوج کشی کی اجازت نہیں دیتے۔بینکوں پر بمباری اقتصادی جرائم کا قانونی حل نہیں ہے۔دہشت گردی کی مالی امداد کے خلاف ریاست آئینی اور فوجداری قوانین کا سہارا لے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرئیل کے ذریعے لبنان پر حملہ، گزشتہ سال سے جاری جنگ کی تازہ ترین توسیع ہے، اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملے میں اب تک ۲۴۰۰؍ افراد جاں بحق اور ۱۲؍ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ساؤل بھی اقوام متحدہ کے ان افسران میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اسرائیل اور حزب اللہ سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔