اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے شام کی گولان پہاڑی کے تعلق سے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس کے تحت وہاں بسائی گئی اسرائیلی بستیاں غیر قانونی قرار دی گئیں، اور اسرائیل سے انخلاء کا مطالبہ کیا گیا،ہندوستان نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
EPAPER
Updated: December 04, 2024, 5:09 PM IST | Inquilab News Network | Washington
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے شام کی گولان پہاڑی کے تعلق سے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس کے تحت وہاں بسائی گئی اسرائیلی بستیاں غیر قانونی قرار دی گئیں، اور اسرائیل سے انخلاء کا مطالبہ کیا گیا،ہندوستان نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے شام کی گولان پہاڑی کے تعلق سے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ۴؍جون ۱۹۶۷ءکی لائن تک تمام مقبوضہ شامی گولان سے نکل جائے۔بولیویا، کیوبا، ڈیموکریٹک عوامی جمہوریہ کوریا، مصر، عراق، اردن، لبنان، عمان، قطر، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، سوڈان، شامی عرب جمہوریہ، تیونس، متحدہ عرب امارات، وینزویلا اور یمن کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد کے حق میں۹۷؍ووٹ، مخالفت میں آٹھ (آسٹریلیا، کینیڈا، اسرائیل، فیڈریٹڈ اسٹیٹس آف مائیکرونیشیا، پالاؤ،پاپوا نیو گنی، برطانیہ، ریاستہائے متحدہ)، اور ۶۴؍ممالک غیر حاضر رہے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ شام کے گولان پراسرائیلی قبضہ خطے میں جامع اوردیر پا امن کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شام: باغیوں کی پیشقدمی، صدارتی محل پر قبضہ کرلیا
واضح رہے کہ شامی گولان جنوب مغربی شام کا ایک علاقہ ہے جس پر ۵؍جون ۱۹۶۷ءکو اسرائیلی افواج نے قبضہ کر لیا تھا۔ آج تک، تقریباً ۴۰؍سال بعد، گولان کے شامی باشندے اپنے گھروں، قصبوں اور شہروں کو واپس نہیں جا سکے۔ گولان کے بیشتر شامی شہروں، قصبوں اور دیہاتوں کو اسرائیلی قابض افواج نے تباہ کر دیا،اسرائیل اس خطے کاجغرافیہ بھی تبدیل کررہاہے۔
ہندوستان نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا،جس کے تحت اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی اور اس کے دائرہ اختیار کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نےکہا کہ ہندوستان نے مغربی ایشیا میں امن کی حمایت اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کے اپنے موقف کو دہرایا ہے۔انہوں نے خطے میں شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا، جس میں تکنیک اور ایجادات میں تعاون شامل ہے، جو ہندوستان کے وسیع ترمفادات کی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔