اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ میں دس لاکھ بچے زمین پر جہنم کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ غزہ میں ایک سال میں ہر روز تقریباً ۴۰؍بچے مارے گئے۔
EPAPER
Updated: October 20, 2024, 5:31 PM IST | Genoa
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ میں دس لاکھ بچے زمین پر جہنم کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ غزہ میں ایک سال میں ہر روز تقریباً ۴۰؍بچے مارے گئے۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ میں دس لاکھ بچے زمین پر جہنم کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ غزہ میں ایک سال میں ہر روز تقریباً ۴۰؍بچے مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا اسرائیل کی حماس کیخلاف جنگ میں ایک سال گزر چکا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ غزہ میں لاکھوں بچوں کیلئے زمین پر جہنم ہوگئی ہے۔ ایلڈر نے مزیدکہا کہ اسرائیل پر ۷؍ اکتوبر کو حماس حملے کے بعد سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی اور اب تک بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد۱۴۱۰۰؍ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جیمز ایلڈر کے مطابق غزہ میں ہلاک ہونےوالے فلسطینیوں کی تعداد ۴۲؍ ہزار سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ ملبے کے نیچے دب کر لاپتہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ روزانہ فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں میں بچ جاتے ہیں انہیں اکثر خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچوں کو بار بار تشدد اور بار بار انخلا کے احکامات سے بے گھر کیا گیا یہاں تک کہ محرومیت نے پورے غزہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چینی فوج کو جنگ کی تیاریوں میں تیزی لانے کی ہدایت
جیمز ایلڈر نے قمر نامی سات سالہ بچی کی مثال پیش کی اور بتایا وہ شمالی غزہ میں جبالیا کیمپ پر حملے میں زخمی ہو گئی تھی۔ اسے ایک ایسےاسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اسرائیل نے۲۰؍ دن تک محاصرہ کر رکھا تھا۔ علاج کی سہولت نہ ملنے پر اس کی ٹانگ کٹوا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یونیسیف نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایک سال قبل غزہ ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ ایجنسی نے غزہ کو بچوں کیلئے دنیا کا سب سے خطرناک مقام قرار دیا تھا۔