اب بھی دنیا کی ایک تہائی آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے، ۲۰۳۰ء تک تمام اسکولوں کو آن لائن کرنے کا عزم۔
EPAPER
Updated: July 15, 2024, 1:35 PM IST | Agency | New York
اب بھی دنیا کی ایک تہائی آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے، ۲۰۳۰ء تک تمام اسکولوں کو آن لائن کرنے کا عزم۔
شام میں پانی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس دوران ایک بڑی تعداد پانی خریدنےپر مجبور ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی دفتر او سی ایچ اے کے مطابق شام میں ۵؍ ملین سے زائد افراد ملک کے شمال اور شمال مغرب میں ایسے علاقوں میں رہتے ہیں، جن پر کوئی حکومتی کنٹرول نہیں ہے جن میں سے زیادہ تر اپنے ملک ہی میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد زندہ رہنے کیلئے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسے لاکھوں شامی باشندوں کے رہائش کیمپوں میں پانی کی قلت ہے۔ ان کیمپوں میں سے ایک میںحسین الناسان رہتےہیں جو شدید گرمی میں اپنے خاندان کو پانی مہیا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
الناسان نے ترک سرحد کے نزدیک سرمدا کے علاقے میں قائم بے گھر شہریوں کے ایک کیمپ میں رہتےہیں۔ ان کا کہنا ہے، `’’پانی زندگی ہے اور اب ہمیں پانی سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اوم برلا کا ماسکو میں ہندوستانی تارکین وطن سے خطاب
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیں آہستہ آہستہ مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ اس وقت۳۰؍ سالہ حسین الناسان دو بچوں کے باپ ہیں اور ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے بے گھر ہیں۔ اب پانی کیلئے تر س رہےہیں۔
اپنے ہی ملک بے گھر ہونے والوں کے ایک کیمپ کے رہائشی افراد نے بتایا کہ ان کے کیمپ میں نل کا پانی دستیاب نہیں ہے اور امدادی تنظیموں نے فنڈنگ میں کٹوتیوں کی شکایت کرتے ہوئے متاثرہ علاقے اور کیمپ تک ٹرکوں کے ذریعے پانی پہنچانا بند کر دیا ہے۔
حسین الناسان اخراجات کو کم کرنے کیلئے ۳؍دیگر خاندانوں کے ساتھ مل کر پانی خریدتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، `’’پانی خرید کر اسے محفوظ کرنا ہمارے لئے بہت مشکل ہو گیا ہے جبکہ ہم پانی خریدنے کے متحمل بھی نہیں ہیں۔‘‘