یونی لیور پر فلسطین کے حق میں آواز دبانے کا الزام ہے، آئسکریم کے عالمی برانڈ’بین اینڈ جیری‘ نے مقدمہ دائر کیا تھا۔ بین اینڈ جیری کی جانب سے نئے مقدمے میں لگائے گئے الزامات کو یونی لیور نے مسترد کیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 7:00 PM IST | New York
یونی لیور پر فلسطین کے حق میں آواز دبانے کا الزام ہے، آئسکریم کے عالمی برانڈ’بین اینڈ جیری‘ نے مقدمہ دائر کیا تھا۔ بین اینڈ جیری کی جانب سے نئے مقدمے میں لگائے گئے الزامات کو یونی لیور نے مسترد کیا ہے۔
آئسکریم کے عالمی برانڈ بین اینڈ جیری نے دائرے ایک مقدمے میں الزام عائد کیا کہ ان کی پیرنٹ کمپنی یونی لیور نے فلسطین سے متعلق حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی دی کہ اگر ہم نے فلسطینیوں کے حق میں کوئی بیان دیا تو کمپنی کے بورڈ کو تحلیل کردیا جائے گا اور اس کے اراکین پر مقدمہ دائر کریں گے۔ واضح رہے کہ بین اینڈ جیری اوریونی لیورکے مابین تنازع۲۰۲۱ء میں سامنے آیا تھا جب بین اینڈ جیری نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں اپنے مصنوعات فروخت نہیں کرے گا کیونکہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ان کے طے کردہ ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ بعدازاں آئسکریم کمپنی بین اینڈ جیری نے اسرائیل میں آئسکریم فروخت کرنے پر یونی لیور کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ خیال رہے کہ یونی لیور ایک لائسنس کی بنیاد پر بین اینڈ جیری کی آئسکریم فروخت کررہی تھی۔ بعدازاں ۲۰۲۲ءمیں فریقین کے مابین تصفیہ ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: لندن: ٹرمپ نے میری نسل اور مذہب کی بنیاد پر مجھ پر تنقید کی:مئیر صادق خان
اس معاملے میں پر اب بین اینڈ جیری نے نیا مقدمہ دائر کیا جس میں یونی لیور پر ۲۰۲۲ءکے تصفیہ کیخلاف وزری کا الزام عائد کیا۔ فریقین کے مابین طے پانے والے تصفیہ کی تفصیلات تاحال منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق معاہدے کی رو سے یونی لیور آئسکریم کمپنی کے بورڈ کی ’عزت اور تصدیق‘ کی پابند ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین اینڈ جیری نے چار موقعوں پر انسانی حقوق اور امن کے حق میں عوامی سطح پر آواز اٹھانے کی کوشش کی اور یونی لیور نے ہر مرتبہ روکنے کی کوشش کی۔ دوسری جانب یونی لیور نے ای میل پر دیئے ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی افسوسناک واقعات کے متاثرین کیلئے ہماری دلی ہمدردیاں ہیں اور ہم بین اینڈ جیری کے سوشل میشن بورڈ سے متعلق دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں اور اپنے مقدمے کی بھرپور انداز میں پیروی کریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اس قانونی معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔