انتظامیہ نے مذہبی رہنماؤں اور مقامی حکام سے تفصیلی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا کیا تاکہ مساجد کو رنگ یا بعض صورتوں میں جوتوں سے بچایا جا سکے۔
EPAPER
Updated: March 12, 2025, 7:44 PM IST | Lucknow
انتظامیہ نے مذہبی رہنماؤں اور مقامی حکام سے تفصیلی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا کیا تاکہ مساجد کو رنگ یا بعض صورتوں میں جوتوں سے بچایا جا سکے۔
اتر پردیش کے ضلع شاہجہان پور میں آنے والے جمعہ کو ہولی تقریبات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے اور مذہبی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے انتظامیہ نے "جوتا مار" ہولی کے پیش نظر ایک احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے علاقے کی ۶۰ سے زائد مساجد کو ترپال سے ڈھکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، انتظامیہ نے مذہبی لیڈران اور مقامی حکام کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ مساجد رنگوں یا بعض صورتوں میں جوتوں سے محفوظ رہے اور علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے۔
واضح رہے کہ شاہجہان پور میں ہولی کی ایک منفرد روایت پائی جاتی ہے، جہاں تقریباً ۱۰ کلومیٹر طویل جلوس کے دوران `جوتا مار ہولی` کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس تقریب میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں جو اکثر بے قابو ہجوم کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس تناظر میں ضلعی انتظامیہ نے مساجد کو نقصان سے بچانے اور تقریبات کو پرامن رکھنے کیلئے مقامی مذہبی لیڈران کے ساتھ مل کر احتیاطی تدابیر کے طور پر مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کو ترپال سے ڈھانپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کے بعد مذہبی مقامات جوتوں، رنگوں کی چھینٹوں اور ممکنہ خلل سے محفوظ رہیں گے۔ حکام نے ہولی کے موقع پر مزید سیکیورٹی اقدامات کرنے کا بھی وعدہ کیا اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور ڈرون کے ذریعے مذہبی مقامات کی مسلسل نگرانی کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ ہر مسجد کے نیچے مندر تلاش کی گئی تو خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے‘‘
انتظامیہ کے اس قابل ستائش اقدام کو مذہبی لیڈران کے ذریعے وسیع پیمانے پر قبول کیا گیا جنہوں نے مقامی حکام کے ساتھ امن کمیٹی کی مجالس میں شرکت کے بعد اسے منظور کرلیا۔ شاہجہان پور کی مسلم برادری نے ان حفاظتی اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مساجد کو ڈھانپنے کا فیصلہ سب کے مفاد میں بہتر ہے۔ اس اقدام سے مذہبی مقامات پر رنگ نہیں لگے گا، ماحول پرسکون رہے گا اور ہندو برادری پرامن طریقے سے ہولی منا سکے گی۔
شاہجہان پور کے ایس پی راجیش ایس نے عوام کو یقین دلایا کہ ہم نے مساجد کو ڈھانپ دیا ہے اور تمام مذہبی مقامات کے اطراف خصوصی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ ہم ویڈیو گرافی اور ڈرون کے ذریعے بھی نگرانی اور سیکورٹی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ امن کمیٹی نے اس کیلئے منظوری دی ہے اور اس سلسلے میں اقلیتی برادری کا تعاون قابل تعریف ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہولی کیلئے وقت مقرر، نمازِ جمعہ کےاوقات میں تبدیلی
ضلعی انتظامیہ نے امید ظاہر کی کہ کسی ناخوشگوار واقعہ کے بغیر مذہبی تقریبات جاری رہے گی اور شہر کی معروف گنگا-جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی روایت برقرار رہے گی۔