• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوپی: ساتویں مرحلے میں کئی سیٹوں پر دلچسپ مقابلہ کا امکان

Updated: May 28, 2024, 8:23 AM IST | Agency | New Delhi

اس مرحلے میں وزیر اعظم مودی کے حلقے وارانسی اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کےآبائی حلقہ گورکھپور اہمیت کے حامل ہیں، غازی پور سےافضال انصاری بھی توجہ کا مرکز۔

Polling is going to take place in the last phase of UP`s 13 seats. Photo: INN
یوپی کی ۱۳؍ سیٹوں پرآخری مرحلے میں پولنگ ہونے والی ہے۔ تصویر : آئی این این

 لوک سبھا انتخابات کے ساتویں  اور آخری مرحلے میں یکم جون کو یوپی کی ۱۳؍ سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے جن میں مہاراج گنج، گورکھپور، کشی نگر، دیوریا، بانسگاؤں، گھوسی، سلیم پور، بلیا، غازی پور، چندولی، وارانسی، مرزا پور اور رابرٹس گنج میں  شامل ہیں۔ اس مرحلے میں وزیر اعظم مودی کے حلقے وارانسی اور  یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ  کےآبائی حلقہ گورکھپور اہمیت کے حامل ہیں ۔ مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ 
 ساتویں مرحلے میں کئی بڑے لیڈر میدان میں ہیں۔ ان میں سب سے اہم یوپی کی وارانسی لوک سبھا سیٹ ہے جہاں سے گزشتہ ۲؍ بار رکن پارلیمنٹ  وزیر اعظم نریندر مودی تیسری بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جےپی کا دعویٰ ہےکہ مودی کی قیادت میں کاشی شہر نے ترقی کی نئی جہت کو چھو لیا ہے۔مودی نے۲۰۱۴ء کے مقابلے ۲۰۱۹ء میں بڑے فرق سےالیکشن جیتا  تھا۔ اس بار ان کا  ہدف ۲۰۱۹ء  سے بھی بڑی جیت کا ہے جبکہ کانگریس نے ریاستی صدر اجے رائے کو اتارا ہے، اطہر جمال لاری بی ایس پی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:تلنگانہ: حکومت کا ایک سال تک گٹکا اور پان مسالہ کی فروخت پر پابندی کا اعلان

وارانسی کے بعد گورکھپور لوک سبھا سیٹ بھی وی آئی پی سیٹوں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہاں بی جے پی نے بھوجپوری اداکار اور موجودہ ایم پی روی کشن کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان کا مقابلہ سماجوادی لیڈرکاجل نشاد سے ہے۔ وہیں بی ایس پی نے مسلم  امیدوار جاوید سمنانی پر دائو لگایا ہے۔
 مرکزی وزیر مہندر ناتھ پانڈے چندولی لوک سبھا سیٹ سے ہیٹ ٹرک کرنے کے ارادے سے میدان میں ہیں۔ ان کا مقابلہ انڈیا اتحاد سے ایس پی کے وریندر سنگھ اور بی ایس پی کے ستیندر کمار موریہ سے ہے۔وہیں رابرٹس گنج سیٹ پر بھی مقابلہ دلچسپ ہے۔ یہاں بی جے پی نے موجودہ ایم پی پکوڑی لال کول کی بہو رنکی کول کو ٹکٹ دیا ہے۔ جب کہ ایس پی نے چھوٹے لال کھروار کو اور بی ایس پی نے دھنیشور گوتم کو نامزد کیا ہے۔
 گھوسی لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کو سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ اوم پرکاش راج بھر کے بیٹے اروند راج بھر اس سیٹ پر این ڈی اے  کے امیدوار ہیں۔ سماجوادی نے راجیو رائے پر دائو لگایا ہے جبکہ بی ایس پی نے بالکرشن چوہان کو میدان میں اتار کر او بی سی ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہاں لڑائی سہ رخی نظر آتی ہے۔
 کشی نگر لوک سبھا سیٹ پر مقابلہ دلچسپ ہے۔ اس بار بی جے پی کے موجودہ ایم پی وجے دوبے ہیٹ ٹرک کے ارادے سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ اجے پرتاپ سنگھ انڈیا  اتحاد  کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر سوامی پرساد موریہ کے آنے سے مقابلہ بڑھ گیا ہے۔ موریہ راشٹریہ شوشیت سماج پارٹی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
 مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل مرزا پور سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ وہ یہاں سے لگاتار ۲؍ بار رکن اسمبلی رہی ہیں۔ ایس پی نے بی جے پی سے رمیش بند کو ٹکٹ دیا ہے جب کہ بی ایس پی نے منیش ترپاٹھی کو انتخابات میں اتار کر دلت-برہمن مساوات کو متاثرکرنے کی کوشش کی ہے۔
 دیوریا لوک سبھا سیٹ  انڈیا اتحاد میں کانگریس کے کھاتے میں آئی ہے۔ کانگریس نے اس سیٹ سے اکھلیش سنگھ کو ٹکٹ دیا ہے۔ وہیں سماجی کارکن ششانک منی ترپاٹھی بی جے پی  کے امیدوار ہیں۔ بی ایس پی نے یہاں یادو چہرے پر  داؤ کھیلتے ہوئے  سندیش یادو کو ٹکٹ دیا ہے۔
 سلیم پور میں بی جے پی نے  دو بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے رویندر کشواہا پر دائو لگایا ہے۔ ان کا مقابلہ ایس پی کے سابق ایم پی راماشنکر راج بھر سے ہے۔ بی ایس پی نے بھیم راج بھر کو میدان میں اتار کر راج بھر ووٹوں کو کاٹنے کی کوشش کی ہے۔ مہاراج گنج سیٹ پر بی جے پی سے ۶؍ بار کے ایم پی پنکج چودھری، ایس پی سے وریندر چودھری اور بی ایس پی سے موسم عالم کو امیدوار بنایا گیا ہے۔
 مختار انصاری کی موت کے بعد غازی پور لوک سبھا سیٹ پر سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔سماجوادی پارٹی نے مختار کے بڑے بھائی افضال انصاری کو یہاں سے ٹکٹ دیا ہے۔ افضال نے پچھلی بار یہاں بی ایس پی کے نشان پر جیتا تھا، وہ پانچ بار ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں جب کہ پارس ناتھ رائے بی جے پی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔بانسگاؤں سیٹ سے سابق ایم پی سبھاوتی پاسوان کے بیٹے کملیش پاسوان بی جے پی کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ تین بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ایس پی نے صندل پرساد اور بی ایس پی نے رامسموجھ سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ ڈاکٹر رامسموجھ سابق انکم ٹیکس افسر بھی رہ چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK