Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکی امداد میں تخفیف سے متاثر افغان طالبات کو عارضی راحت

Updated: March 21, 2025, 9:54 PM IST | Washington

امریکہ کی جانب سے مالی تعاون پر عمان میں تعلیم حاصل کرنے والی۸۰؍ سے زائد افغان طالبات، جن کی اسکالرشپ گزشتہ مہینے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی امداد میں بڑی تخفیف کی وجہ سے ختم کر دی گئی تھیں، کو عارضی راحت مل گئی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکہ کی جانب سے مالی تعاون پر عمان میں تعلیم حاصل کرنے والی۸۰؍ سے زائد افغان طالبات، جن کی اسکالرشپ گزشتہ مہینے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی امداد میں بڑی تخفیف کی وجہ سے ختم کر دی گئی تھیں، کو عارضی راحت مل گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ امداد۳۰؍ جون۲۰۲۵ء تک جاری رہے گی۔ ایک طالبہ نے بی بی سی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، کیونکہ وہ ممکنہ انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ تھیں، کہ یہ بہت اچھی خبر ہے، اور ہم بہت شکرگزار ہیں، لیکن مجھے امید ہے کہ ایک مستقل حل نکالا جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ یہ خواتین طالبان کے زیر اقتدار افغانستان سے فرار ہو کر بیرون ملک اپنی تعلیم جاری رکھنے آئی تھیں، لیکن یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کے فنڈز کے اچانک منجمد ہونے کی وجہ سے انہیں واپس بھیجے جانے کا خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ تقریباً چار سال قبل افغانستان میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے، طالبان نے خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں یونیورسٹیوں میں داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔ عمان میں یہ طالبات ویمن اسکالرشپ اینڈومنٹ (ڈبلیو ایس ای) کے تحت گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ڈگریاں حاصل کر رہی تھیں، جو کہ یو ایس ایڈ کا ایک پروگرام ہے جسے۲۰۱۸ء میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کے شعبوں میں تعلیم کیلئےامداد فراہم کرنے کیلئے شروع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: شہری آزادی کے گروپوں نے محمود خلیل کے حق میں’فرینڈ آف کورٹ‘ دائرکیا

۲۸؍فروری کو انہیں مطلع کیا گیا کہ ان کی اسکالرشپ ختم ہو رہی ہیں اور انہیں دو ہفتوں کے اندر افغانستان واپس بھیج دیا جائے گا، جس پر وہ حیران اور پریشان ہو گئیں۔ تاہم امریکی حکومت نے بی بی سی کے سوالات کے جوابات نہیں دیے ہیں کہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کب کیا جائے گا۔ بی بی سی نے عمان کی حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا وہ متبادل امداد کی کوشش کر رہی ہے۔ دریں اثناءافغانستان کی طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس نے اپنے سپریم لیڈر کے احکامات کا بھی یہ کہتے ہوئے دفاع کیا ہے، کہ یہ اسلامی قانون کے مطابق ہوں۔   

یہ بھی پڑھئے: ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس رپورٹ ۲۰۲۵ء : فن لینڈ ایک بار پھرسرفہرست، جانئےغمزدہ ملک کا نام

امداد کی توسیع سے پہلے، ڈبلیو ایس ای کے ایک عملے کے رکن نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ فوری طور پر متبادل امداد کے ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو خطرناک اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ طالبات کو افغانستان واپسی پر ظلم اور جبری شادیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ خواتین، جن میں سے زیادہ تر کی عمریں۲۰؍ کی دہائی میں ہیں، کو۲۰۲۱ء میں اسکالرشپ کیلئے اہل قرار دیا گیا تھا، جب طالبان نے افغانستان پر قبضہ نہیں کیا تھا۔ بہت سی طالبات نے افغان یونیورسٹیوں میں اپنی تعلیم جاری رکھی، یہاں تک کہ دسمبر۲۰۲۲ء میں طالبان نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کر دی۔ تقریباً ۱۸؍ماہ تک غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد، وہ گزشتہ ستمبر میں پاکستان فرار ہو گئیں۔ یو ایس ایڈ نے ان کے ویزے کے انتظامات کیے، جس کے بعد وہ اکتوبر سے نومبر۲۰۲۴ء کے درمیان عمان پہنچیں۔   
واضح رہے کہ امریکی امداد میں تخفیف کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں کیا گیا، اور اس پر ایلون مسک کے محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی نے عمل درآمد کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK