• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

خود سے زیادہ ذہین شخص کی تلاش میں تھا: ٹرمپ کا مسک کے ساتھ مشترکہ انٹرویو

Updated: February 19, 2025, 10:46 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ایلون مسک نے انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ میں نیا اور پہلی دفعہ قائم کیا گیا ڈی او جی ای محکمہ، قومی خسارے میں ایک کھرب ڈالر کی کمی لانے کیلئے سرگرم ہے۔

Donald Trump and Elon Musk. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک، فاکس نیوز کے شان ہینٹی کے ساتھ ایک انٹرویو میں پہلی دفعہ مشترکہ طور پر ٹیلی ویژن پر نظر آئے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے ٹرمپ کے مشیر کے طور پر مسک کا کردار اور ان کے اثر و رسوخ پر وائٹ ہاؤس کا موقف سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ ہینٹی نے ٹرمپ کے ساتھ ایکس کے ایک کروڑ ڈالر کے حالیہ معاہدے کا حوالہ دے کر انٹرویو کا آغاز کیا۔ تاہم، ٹرمپ اور مسک دونوں نے اسے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ مسک نے جواب دیا کہ میں نے اسے اپنے وکلاء پر چھوڑ دیا ہے۔ ٹرمپ نے طنزاً کہا کہ میں اس سے کہیں زیادہ رقم حاصل کرنا چاہتا تھا، لیکن مسک کو رعایت دے دی۔ دوران گفتگو، ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکی انتظامیہ میں نیا قائم کردہ محکمہ، ڈپارٹمنٹ فار گورنمنٹ ایفشنسی (ڈی او جی ای) وفاقی بجٹ سے بڑے پیمانے پر فضول خرچی کو ختم کر دے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے "سینکڑوں بلین" ڈالر کی بچت ہو سکتی ہے۔

گفتگو کے دوران، ہینٹی نے ٹرمپ اور مسک کے درمیان تعلقات کو دیکھتے ہوئے مذاقاً تبصرہ کیا، "ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں یہاں دو بھائیوں کا انٹرویو کر رہا ہوں۔"

یہ بھی پڑھئے: یوکرین جنگ پرامریکہ - روس مذاکرات میں اہم پیش رفت

وائٹ ہاؤس میں مسک کا کردار

ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک انٹرویو میں ایک ٹی شرٹ پہن کر شریک ہوئے جس پر "ٹیک سپورٹ (تکنیکی مدد)" لکھا ہوا تھا۔ مسک نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس میں ان کا بنیادی کردار صدر کو تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے سرکاری حکم ناموں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر افسر شاہی عوام کی مرضی کے خلاف ہے اور صدر کو عوام کی خواہشات پر عمل درآمد سے روک رہی ہے، تو ہم افسر شاہی میں رہتے ہیں، جمہوریت میں نہیں۔

مسک نے مزید کہا کہ صدر کے غیر منتخب مشیر کے طور پر ان کے اقتدار کے بارے میں فکر مند افراد کو حکومت کی شہری افرادی قوت میں ہزاروں غیر منتخب وفاقی ملازمین کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی ادارے نے دھوکہ دہی معاملے میں گوتم اڈانی کے خلاف تحقیقات میں ہندوستان سے مدد طلب کی

ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد میں مسک کی کارکردگی کی تعریف کی اور بتایا کہ کس طرح مسک نے اس بات کی طرف انہیں متوجہ کیا کہ ملک میں کئی سرکاری حکمناموں پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، میں چاہتا تھا کہ کوئی واقعی ذہین شخص میرے ساتھ ملک کے معاملات میں تعاون کرے۔۔۔ مسک ایک لیڈر ہے۔ وہ احکامات پر عمل درآمد کرواتے ہیں۔ میں ان سے زیادہ اسمارٹ شخص کو تلاش کرنا چاہتا تھا۔ میں نے ہر جگہ تلاش کیا لیکن میں صرف یہی نہیں کر سکا۔ مجھے ملک کیلئے کوئی بھی ذہین شخص نہیں مل سکا۔ آخرکار ہم نے اس شخص (ایلون مسک) کے انتخاب کو حتمی شکل دے دی۔ 

مفادات کے تصادم پر خدشات کو دور کرتے ہوئے، مسک نے کہا، "میں نے صدر سے کبھی کچھ نہیں پوچھا۔" مسک نے عوام کو یقین دلایا کہ اپنی کمپنیوں سے متعلق کسی بھی حکومتی فیصلے سے وہ خود کو الگ کر لیں گے۔ ٹرمپ بھی اس بات پر متفق نظر آئے اور کہا کہ مسک اپنے کاروبار سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔ ان کی کمپنیوں کے پاس کئی بڑے سرکاری معاہدے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: فلسطین حامی طلبہ کو نشانہ بنانے والا کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طلبہ کا واٹس ایپ گروپ بے نقاب

رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی حمایت

گفتگو کے دوران، مسک نے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو ملک کی اعلیٰ طبی ایجنسی کی قیادت کیلئے نامزد کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ کینیڈی کو غیر منصفانہ طریقے سے کسی ایسے شخص کے طور پر بدنام کیا گیا ہے جو سائنس مخالف ہے، لیکن سائنس پر سوال اٹھانا سائنسی طریقہ کار کا نچوڑ ہے۔

ڈی او جی ای کا مقصد

ایلون مسک نے انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ میں نیا اور پہلی دفعہ قائم کیا گیا ڈی او جی ای محکمہ، قومی خسارے میں ایک کھرب ڈالر کی کمی لانے کیلئے سرگرم ہے۔ ٹرمپ نے یقین جتایا کہ حکومتی اخراجات میں دھوکہ دہی، فضول خرچی اور غلط استعمال کو ختم کرکے وہ ایک کھرب ڈالر کی بچت کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے ہندوستان میں `’’ووٹر ٹرن آؤٹ‘‘ کیلئےامریکی فنڈزختم کرنے کا دفاع کیا

تعلیمی پالیسی پر موقف

ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ لاگت میں کٹوتی کے اقدامات کے باوجود سماجی تحفظ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے اپنے منصوبے کا بھی اعادہ کیا اور دلیل دی کہ اسکولوں کا کنٹرول ریاستوں کو واپس کرنے سے کارکردگی اور مقامی فیصلہ سازی میں بہتری آئے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK