Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: کیلیفورنیا نے ٹرمپ کے ٹیرف اقدام کے خلاف مقدمہ دائر کیا، ایسا کرنے والی پہلی ریاست بن گئی

Updated: April 17, 2025, 10:11 PM IST | Inquilab News Network | Washington

کیلیفورنیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اپنے مقدمے میں کہا کہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور امریکی ریاستوں میں سب سے بڑا درآمد کنندہ ہونے کے باعث ریاست کو “ٹیرف کے اخراجات کا غیر متناسب حصہ” برداشت کرنا پڑے گا۔

Gavin Newsom. Photo: INN
گیون نیوزم۔ تصویر: آئی این این

ریاستہائے متحدہ امریکہ کی مغربی ریاست کیلیفورنیا نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ممالک پر اعلان کردہ ٹیرف کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس کے بعد وہ ایسا کرنے والی پہلی امریکی ریاست بن گئی ہے۔ گورنر گیون نیوزم نے بدھ کو ایک ویڈیو میں کیلیفورنیا ریاست کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا۔ رپورٹس کے مطابق، مقدمہ وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا جو ٹرمپ کے بین الاقوامی اقتصادی ایمرجنسی پاورز ایکٹ (آئی ای ای پی اے) کے استعمال کو نشانہ بناتا ہے، جس کے ذریعے انہوں نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف عائد کئے۔  

انہوں نے کہا کہ کیلیفورنیا ہماری یونین کی سب سے بڑی مینوفیکچرنگ ریاست ہے اور عالمی سطح پر سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر اٹھائے گئے اس اقدام سے، جو جدید امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس اضافہ ہے، کیلیفورنیا ریاست سب سے زیادہ متاثر ہوگی۔ نیوزم نے مزید کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا بدترین خود ساختہ نقصان ہے۔ یہ جدید امریکی تاریخ میں ہمارے تجربات میں سے ایک انتہائی تباہ کن چیز ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی معیشت کو تجارتی جنگ اور ٹرمپ کی پالیسی کے سبب ۲۰؍ ارب ڈالر کا نقصان

واضح رہے کہ کیلیفورنیا امریکی جی ڈی پی میں ۱۴ فیصد تعاون کرتی ہے۔ ۴ کروڑ کی آبادی والی یہ ریاست ایک بڑی، عالمی معیشت کی حامل ہے جسے ٹرمپ کے ٹیرف اور حالیہ اتار چڑھاؤ کے باعث متوقع معاشی نقصان کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ نیوزم کے دفتر کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا، جو اگر ایک آزاد ملک ہوتا تو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہوتا، کو ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں سے بین الاقوامی تجارت سکڑنے کی صورت میں اربوں ڈالر کے منافع سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ 

"ٹرمپ کو کوئی اختیار نہیں"

ریاست کیلیفورنیا نے اپنے مقدمہ میں کہا کہ امریکی آئین کے مطابق ٹیرف عائد کرنے کا اختیار کانگریس کے پاس ہے اور ٹرمپ جس قانون، آئی ای ای پی اے، کو نئے ٹیرف لگانے کے اپنے اختیار کے طور پر پیش کرتے ہیں، وہ صدر کو “اپنی مرضی سے تمام درآمدات پر ٹیکس لگانے” کی اجازت نہیں دیتا۔ مقدمے میں کہا گیا، “صدر ٹرمپ کے نئے ٹیرف نظام نے پہلے ہی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں، اسٹاکس اور بانڈ مارکیٹس میں افراتفری کی صورتحال پیدا کی ہے، چند گھنٹوں میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن کو سیکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، بغیر نوٹس کے اس قدر اہم اقدام سے سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے اور ملک کو کساد بازاری کی طرف دھکیلنے کا خطرہ پیدا کیا۔ کیلیفورنیا، جو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور امریکی ریاستوں میں سب سے بڑی درآمد کنندہ ہے، کو “ٹیرف کے اخراجات کا غیر متناسب حصہ” برداشت کرنا پڑے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی طلباء نے امریکی ویزا منسوخی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائرکیا

وائٹ ہاؤس کا ردعمل

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کش دیسائی نے بدھ کو کہا کہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم کو ٹرمپ کے ٹیرف کو روکنے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی ریاست میں جرائم، بے گھری، مہنگائی اور بلند قیمتوں پر توجہ دینی چاہئے۔ دیسائی نے کہا کہ پوری ٹرمپ انتظامیہ، ٹیرف سے لے کر مذاکرات تک ہر ممکن ذریعے کا استعمال کرتے ہوئے، اس قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے جو ہماری صنعتوں کو تباہ کر رہی ہے اور ہمارے کارکنوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ 

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی اس قسم کے ۳ مقدمات کا سامنا کررہی ہے۔ پہلا مقدمہ کاروباری وکالت گروپ لبرٹی جسٹس سینٹر کی جانب سے تمام ٹیرف کو روکنے کیلئے نیویارک میں قائم کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ میں، دوسرا مقدمہ فلوریڈا کی وفاقی عدالت میں ایک چھوٹے کاروباری مالک کی جانب سے چین پر عائد کردہ ٹیرف روکنے کیلئے اور تیسرا مقدمہ مونٹانا میں ایک مقامی امریکی قبیلے بلیک فیٹ نیشن، جو مونٹانا اور کنیڈا کے البرٹا صوبے میں پھیلا ہوا ہے، کے ارکان کی جانب سے کنیڈا پر ٹرمپ کے ٹیرف کو چیلنج کرنے کیلئے دائر کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK