بین الاقوامی طلباء نے امریکی ویزا منسوخ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائر کر دیا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے طلباء کی قانونی حیثیت ختم کرنے کے اقدامات نے سیکڑوں اسکالر کیلئے حراست اور ملک بدری کا خطرہ پیدا کر دیاہے۔
EPAPER
Updated: April 15, 2025, 5:45 PM IST | Washington
بین الاقوامی طلباء نے امریکی ویزا منسوخ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائر کر دیا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے طلباء کی قانونی حیثیت ختم کرنے کے اقدامات نے سیکڑوں اسکالر کیلئے حراست اور ملک بدری کا خطرہ پیدا کر دیاہے۔
حال ہی میں جن بین الاقوامی طلباء کے ویزا منسوخ کیے گئے ہیں، ان میں سے کئی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائر کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں مناسب قانونی عمل سے محروم رکھتے ہوئے اچانک امریکہ میں رہنے کی اجازت واپس لے لی۔ وفاقی حکومت کے ان اقدامات نے سینکڑوں اسکالر کو حراست اور ملک بدری کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ ان کے تعلیمی اداروں میں ہارورڈ اور سٹینفورڈ جیسے پرائیویٹ یونیورسٹیاں، یونیورسٹی آف میری لینڈ اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی جیسے بڑے سرکاری ادارے، اور کچھ چھوٹے لبرل آرٹس کالج شامل ہیں۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے کے خلاف دائر کیے گئے مقدمات میں طلباء کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس ان کے ویزا منسوخ کرنے یا ان کی قانونی حیثیت ختم کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ایک ہزار ۵۲۵؍ سے زائد اسرائیلی فوجی ٹکڑیوں کا جنگ بندی کا مطالبہ
حالانکہ ویزا کئی وجوہات کی بنا پر منسوخ کیے جا سکتے ہیں، لیکن کالجوں کا کہنا ہے کہ بعض طلباء کو معمولی خلاف ورزیوں، جیسے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن میں سے کچھ واقعات بہت پرانے ہیں۔ کچھ معاملات میں، طلباء کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کیوں نشانہ بنایا گیا۔مشی گن کے وکلاء نے وین اسٹیٹ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن کے طلباء کی طرف سے ایک مقدمے میں لکھا کہ محکمہ نے طلباء کی قانونی حیثیت ختم کرنے کی ایک غیر تحریری قومی پالیسی اپنا لی ہے۔تاہم ہوم لینڈ سیکورٹی کے اہلکاروں نے اس تبصرے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھئے: الیکٹرانک مصنوعات پر محصولات کم نہیں ہوں گے، ٹرمپ کا چین کو انتباہ
مائگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے پبلک افیئرز ڈائریکٹر میشل مٹیلسٹیڈٹ نے کہاکہ ’’ بین الاقوامی طلباء کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ درحقیقت ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ہر قسم کے تارکین وطن پر بڑھتی ہوئی سختی کا ایک حصہ ہے۔‘‘واضح رہے کہ کالج اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں، قانونی حیثیت عام طور پر اسی وقت اپ ڈیٹ ہوتی تھی جب کالج حکومت کو بتاتے تھے کہ طالب علم اب تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم نہیں ہے۔