Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: محمود خلیل کی گرفتاری اور کریک ڈاؤن کے بعد کولمبیا کے طلبہ خوفزدہ

Updated: March 13, 2025, 8:36 PM IST | New York

کولمبیا کے طلبہ، غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے کریک ڈاؤن سے خوفزدہ ہیں۔ انہیں خوف ستا رہا ہے کہ انہیں بھی خلیل جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور گزشتہ سال اپریل میں یونیورسٹی کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے ممتاز کارکن اور امریکی رہائشی محمود خلیل کو امریکی انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے بعد امریکی عوام میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ میں بھی خوف وہراس اور ٹرمپ انتظامیہ اور یونیورسٹی کے تئیں غصہ پایا جارہا ہے۔ آئیوی لیگ کے طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ تقریر کو لاحق خطرے اور یونیورسٹی کے آمریت کی طرف جھکاؤ سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ 

یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس اور پالیسی کی تعلیم حاصل کرنے والے اور جنوبی امریکی ملک چلی سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی طالب علم سائمن یاچر نے ٹرمپ انتظامیہ کے فلسطین حامی طلبہ پر کریک ڈاؤن کو بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ وہ اس حد تک جائیں گے۔ انہوں مزید کہا کہ یہ فلسطینیوں کی وکالت کرنے والے غیر ملکی طلبہ، امریکی شہریوں اور یونیورسٹیوں کیلئے خطرناک ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں کولمبیا یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور ایک گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل کو گزشتہ اپریل میں فلسطین حامی کیمپ کی مظاہروں کی قیادت میں مدد کرنے کی پاداش میں سنیچر کو گرفتار کرلیا گیا جب وہ نیویارک میں یونیورسٹی کی ملکیت والی رہائش گاہ میں تھا۔ خلیل کی وکیل ایمی گریر کا کہنا ہے کہ اسے یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایجنٹس نے "غلطی سے گرفتار کرلیا" جن کا دعویٰ ہے کہ خلیل کا اسٹوڈنٹ ویزا منسوخ کردیا گیا حالانکہ وہ قانونی طور پر امریکہ کا مستقل رہائشی ہے۔ خلیل نے ایک امریکی شہری سے شادی کی ہے جو آٹھ ماہ کی حاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ:ٹرمپ نے سینیٹ رکن پر تنقید کرنے کیلئے `فلسطینی` قرار دیا،نسلی گالی کے استعمال پر صدر پر تنقید

"مستقبل میں امریکی شہریوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے"

 کولمبیا کے طلبہ، غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے کریک ڈاؤن خوفزدہ ہیں۔ انہیں خوف ستا رہا ہے کہ انہیں بھی خلیل کی طرح خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یونیورسٹی میں سینکڑوں غیر یہودی طلبہ کو خدشہ ہے کہ امریکی انتظامیہ خلیل کی گرفتاری کے بعد وسیع پیمانے پر انتقامی کارروائیاں کرے گا۔ 

کارنیل یونیورسٹی میں مومودو تال کے ۲۰۲۴ء کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ایک طالب علم لیڈر کا کہنا ہے کہ "امریکی انتظامیہ پہلے ہی فلسطین حامی سرگرمی میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن سیاسی احتجاج کی بنیاد پر گرین کارڈ کو منسوخ کرنے اور ملک بدری کو تیز کرنے کی کوشش کی یہ پہلی مثال ہے۔ یاد رہے کہ پی ایچ ڈی اسکالر تال کو ۲۳ ستمبر کو اسلحہ بنانے والوں کے خلاف احتجاج کرنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اس نے ڈی انرولمنٹ اور ملک بدری کے خلاف جزوی فتح حاصل کی۔ طالب علم نے مزید کہا کہ اگر یہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سیاسی مخالفت کرنے والے نیچرلائزڈ امریکی شہری بھی اس کی زد میں آئیں گے جو کہیں اور پیدا ہوئے لیکن یہاں امریکی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ایک طالب علم نے خلیل کی گرفتاری کو "ناقابلِ قبول" قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے یہ واضح کر دیا کہ امریکہ مکمل آمریت میں داخل ہو چکا ہے۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے سابق بائیڈن انتظامیہ پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہونے اور امریکہ میں جنگ مخالف کارکنوں کے خلاف ظلم کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں ۱۵؍ فیصد کی کمی

`کولمبیا کو کبھی معاف نہیں کریں گے`

جہاں سینکڑوں مظاہرین خلیل کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر میں ریلیاں نکال رہے ہیں، امریکی قانون سازوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے سوشل میڈیا پر اس کی گرفتاری پر تنقید کی ہے۔ خلیل کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی ایک پٹیشن پر بدھ کی سہ پہر تک ۲۸ لاکھ سے زائد دستخط کئے جاچکے ہیں۔ پیر کو کولمبیا کی عبوری صدر، کترینہ آرمسٹرانگ نے کیمپس میں آزادی اظہار کے فروغ دینے کے مضبوط عزم کی یقین دہانی کرائی اور وفاقی امیگریشن ایجنٹوں کی جانب سے اسکول پر چھاپہ مارنے کی کسی بھی درخواست کو مسترد کردیا۔ تاہم، اسرائیل مخالف مظاہروں میں شامل بہت سے طلبہ محسوس کرتے ہیں کہ آئیوی لیگ یونیورسٹی ان کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ "میں کولمبیا سے بہت ناراض ہوں جو اپنے طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں ایک عسکری جیل کمپلیکس کے اندر ہوں جو اپنے طلبہ کی نگرانی کر رہا ہے۔ ایک طالب علم کے طور پر، میں کولمبیا کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔ خلیل نے قانونی تحفظ حاصل کیا اور یونیورسٹی کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ ایک اور طالب علم کا کہنا ہے کہ یہ کولمبیا پر ایک گہرا داغ ہے کہ وہ اپنے طلبہ کو تقریر، اظہار اور اسمبلی کے حقوق کا استعمال کرنے کیلئے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK