جو بائیڈن کے ذریعے اپنے اقتدار کے آخری ایام میں پیرول کے بغیر پھانسی کےمنتظر ۴۰؍ قیدیوں میں سے ۳۷؍ کی سزا تبدیل کرنے کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے، نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکیوں کی حفاظت کیلئے قاتلوں، ظالموں اور عصمت دری کے مرتکب مجرموں کو پھانسی دینے کا وعدہ کیا ۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جبکہ عہدہ صدارت سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں،انہوں نے صدر جو بائیڈن کے ذریعے پھانسی کےمنتظر ۴۰؍ میں سے ۳۷؍ کی سزا تبدیل کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے، امریکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے قاتلوں، ظالموں اور عصمت درری کے مرتکب مجرموں کو پھانسی دینے کا وعدہ کیا۔
جو بائیڈن کے ذریعے جن قیدیوں کی سزا تبدیل کی گئی ان میں ۹؍ ایسے افراد شامل تھے، جنہیں ساتھی قیدیوں کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، چار بینک ڈکیتیوں کے دوران کیے گئے قتل اور ایک جیل کے محافظ کو قتل کرنے کےمجرم ہیں۔بائیڈن نے وفاقی سزائے موت پر روک لگا دی تھی لیکن ۲۰؍ جنوری کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے ان پر مزید کارروائی کرنے کا دباؤ تھا،حالانکہ انہوں نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد پھانسی کی سزاؤں کو دوبارہ شروع کر دیں گے۔بائیڈن نے جن تین قیدیوں کی سزا کو جاری رکھا ان میں سے ایک بوسٹن میراتھن کے بمباروں میں سے ایک تھا، ایک بندوق بردار جس نے ۲۰۱۸ء میں ۱۱؍ یہودیوں کو قتل کردیا تھا، اور ایک سفید فام بالادستی پسند جس نے ۲۰۱۵ء میں چرچ جانے والے ۹؍ سیاہ فاموں کو قتل کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی ہر ایک گھنٹے میں ایک بچے کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں
ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وہ محکمہ انصاف کو ہدایت دیں گے کہ امریکی خاندانوں اور بچوں کو پرتشدد عصمت دری کرنے والوں، قاتلوں اور راکشسوں سے بچانے کیلئے سزائے موت پر سختی سے عمل کریں۔‘‘ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم ایک بار پھرپرامن قوم بنیں گے۔