امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ اور یمن کے تنازعات کے درمیان وہائٹ ہاؤس میں دعوت افطار کا اہتمام کیا، جس میں انہوں نے انتخاب میں مسلمانوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا، اور یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت مسلم معاشرے کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کر رہی ہے۔
EPAPER
Updated: March 28, 2025, 7:39 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ اور یمن کے تنازعات کے درمیان وہائٹ ہاؤس میں دعوت افطار کا اہتمام کیا، جس میں انہوں نے انتخاب میں مسلمانوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا، اور یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت مسلم معاشرے کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کر رہی ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطارپارٹی کا اہتمام کیا، جبکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے نومبر کے انتخابات میں ان کی حمایت کرنے والے `لاکھوں مسلم امریکیوں کا شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت مسلم معاشرے کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کر رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ابراہیم اکارڈ کے مطابق پائیدار امن کیلئے اپنی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ٹرمپ نے اپنے خطاب میں رمضان کو `روحانی عکاسی اور خود پر قابو رکھنے کا موسم قرار دیا۔ انہوں نے اپنے `مسلم دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ’’روشن اور زیادہ پرامید مستقبل‘‘بنانے کی امید کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپر میکل مور فلسطینیوں کے درد پر آبدیدہ، تقریب میں پُرجوش تقریر کی
انہوں نے مزید کہاکہ ’’اس مقدس مہینے کے دوران ہر روز مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں، خدا کی عبادت اور دعا پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ پھر دنیا بھر کے مسلمان رات کو خاندان اور دوستوں کے ساتھ مل کر افطار کرتے ہیں اور خالق کائنات کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہم سب پوری دنیا کیلئے امن کے خواہاں ہیں۔‘‘ان کے تبصروں میں ان کے پیشرو جو بائیڈن کیلئےکئی طنزیہ جملے بھی شامل تھے۔ جن پر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ انہوں نے نہ تو’’ ابراہیم اکارڈ‘‘کو وسعت دی اور نہ ہی انڈوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پایا۔