Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکی ریپر میکل مور فلسطینیوں کے درد پر آبدیدہ، تقریب میں پُرجوش تقریر کی

Updated: March 27, 2025, 4:03 PM IST | New York

امریکی ریپر میکل مور نے ہجوم سے کہا کہ ’’جب آپ غزہ کے ویڈیوز دیکھیں گے تو اندازہ ہوجائے گا کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون۔‘‘ کولمبیا یونیورسٹی کے زیر حراست طالب علم محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ پر شدید تنقید کی۔

American Rapper Macklemore. Photo: INN.
امریکی ریپرمیکل مور۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی ریپر ’’میکل مور‘‘ نے اس ہفتے پیپلز فورم کی ایک تقریب میں ایک بڑے ہجوم کے سامنے پُرجوش تقریر کی، جس میں کولمبیا یونیورسٹی کے زیر حراست طالب علم محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ پُرجوش سامعین سے خطاب کرتے ہوئے میکل مور نے کہا کہ ’’جب مَیں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت دیکھی تو میری آنکھیں نم ہوگئیں۔ اس کے بعد مَیں نے قبضے کی تاریخ، صیہونیت کے سیاسی نظریے اور مغربی کنارے کے اسرائیلی آباد کاروں کے بارے میں جاننا شروع کیا۔ مَیں ابتداء میں خاموش تھا، کوئی انجانا خوف تھا جو مجھے کچھ کہنے سے روک رہا تھا۔ مَیں صرف اپنے بارے میں سوچ رہا تھا۔ مَیں اپنے آپ پر یہود مخالف لیبل نہیں لگانا چاہتا تھا۔ مَیں اپنا کریئر نہیں کھونا چاہتا تھا۔ لیکن پھر ایک موقع ایسا آیا جب مجھے احساس ہوا کہ اب خاموش اور خوفزدہ رہنا ٹھیک نہیں۔‘‘ 

میکل مور نے بتایا کہ یہ فلسطینی مزاحمت کی طاقت تھی جس نے انہیں بدل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرے دل میں دراڑیں پڑی تھیں لیکن اسے کھولنے اور اس سے خوف نکالنے کا کام فلسطینی مزاحمت، جدوجہد اور ان کے غیر متزلزل ایمان کی روشنی نے کیا۔ دردمند دل رکھنے والا انسان اگر ایک مرتبہ غزہ کا کوئی ایک ویڈیو بھی دیکھ لے تو پھر اسے نظر انداز نہیں کرسکتا۔ وہ اس کے ذہن سے چپک جاتا ہے۔ آپ کی انسانیت کو کچوکے لگاتا رہتا ہے۔ پھر جب آپ حقیقی تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: وسطی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت

آرٹسٹ نے مین اسٹریم میڈیا اور امریکی حکومت کے بیانیے پر بھی شدید تنقید کی کہ ان کی توجہ صرف ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء پر مرکوز ہے مگر ۴، ۵؍ اور ۶؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء تک کے بارے میں کون بات کرے گا؟ آپ ۷۵؍ سالہ تاریخ پر کب نظر ڈالیں گے؟ جس طرح لوگوں (فلسطینیوں) کو جبری طور پر ان کے گھر سے نکالا گیا، اسے کون دیکھے گا؟ اگر آپ یہ سب دیکھنا شروع کریں گے تو تبھی احساس ہوجائے گا سچ کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے ایک سخت پیغام کے ساتھ تقریر کا اختتام کیا کہ ’’ایک بار جب آپ یہ سمجھ لیں کہ ٹیکس کی شکل میں ہماری آمدنی نسل کشی میں معاونت کررہی ہے تو آپ کی راتوں کی نیند اُڑ جائے گی۔ ہم روزمرہ کی بنیاد پر بچوں، خواتین، مردوں، اور انسانوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہمارا پیسہ ہے جو اُن کی نسل کشی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم ان مظالم کے خلاف سختی سے احتجاج کریں۔ ہم جو دیکھ رہے ہیں اور نسل کشی کیلئے جو فنڈز فراہم کر رہے ہیں، ان پر نظر ثانی کریں۔ اب وقت ہے اٹھ کھڑے ہونے کا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ترکی میں احتجاج کو ایک ہفتہ مکمل، میڈیا پر بلیک آؤٹ کا الزام

خیال رہے کہ میکل مور ’’دی ان کیمپمنٹس‘‘ نامی ایک دستاویزی فلم بھی بنارہے ہیں جو کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین حامی مظاہروں کی پیروی کرتی ہے۔کوپن ہیگن بین الاقوامی دستاویزی فلم فیسٹیول میں ۲۵؍ مارچ کو پریمیر ہوئی اس فلم میں محمود خلیل کا فوٹیج شامل ہے، جو ایک ممتاز طالب علم کارکن ہیں۔ انہیں امریکہ میں قانونی رہائش کے باوجود آئی سی ای نے حراست میں لے رکھا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK