Updated: April 17, 2025, 10:10 PM IST
| Washington
امریکہ میں۱۳۰؍ سے زائد طلباء نے ویزا منسوخ کرنے کے خلاف وفاقی مقدمہ میں شمولیت اختیار کر لی، طالب علموں کا دعویٰ ہے کہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے اچانک اور غیر قانونی طور پر ان کی حیثیت ختم کر دی ، ۱۱؍ اپریل کو جارجیا ریاست میں ۱۷؍ طلبا نے ابتدائی شکایت درج کرائی تھی۔
امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این
امریکہ بھر میں ۱۳۰؍سے زائد بین الاقوامی طلباء نے ایک وفاقی مقدمے میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے غیر قانونی طور پر ان کے ویزے منسوخ کر دیے، جس سے ملک میں ان کی قانونی حیثیت خطرے میں پڑ گئی۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، طلباء کا کہنا ہے کہ محکمے نے حکومت کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم ڈیٹا بیس میں اچانک اور غیر قانونی طور پر ان کی حیثیت ختم کر دی، جس کی وجہ سے انہیں گرفتاری، حراست اور ملک بدری کا خطرہ لاحق ہو گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ہارورڈ ایک مذاق ہے، نفرت اور حماقت سکھاتا ہے: ٹرمپ کا یونیورسٹی پر نیا حملہ
ابتدائی شکایت۱۷؍ طلباء نے۱۱؍ اپریل کو جارجیا ریاست میں دائر کی تھی۔ اس کے بعد سے مزید ۱۱۶؍طلباء اس مقدمے میں شامل ہو گئے ہیں، جبکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ غیر ملکی طلباء سمیت تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔ عدالتی دستاویزات اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکہ کے مختلف کیمپس میں بین الاقوامی طلباء پریشان ہیں کیونکہ انہیں پتہ چلا ہے کہ بغیر کسی معقول وجہ کے ان کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں ۔ جارجیا کے مقدمے میں امریکی اٹارنی جنرل پام بانڈی، ہوم لینڈ سیکورٹی سیکرٹری کرسٹی نویم اور ایکٹنگ ڈائریکٹر ٹوڈ لائنز کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے، اور اس میں منسوخ شدہ ویزا بحال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ شکایت میں، جس میں طلباء کے ناموں کو ’’انتقام کے خدشے کی وجہ سے‘‘ظاہر نہیں کیا گیا،۱۷؍ ابتدائی مقدمات میں سے ہر ایک کیلئے دی گئی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویزے کی منسوخی بظاہر بے وجہ تھی۔ ہر مدعی نے اپنی طرف سے اندازہ لگایا ہے کہ کس وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا ہو گا۔
یہ بھی پڑھئے: پرنس ہیری اور میگھن کی فلاحی تنظیم نے ایک امریکی مسلم تنظیم سے تعلق منقطع کرلیا
شکایت میں کہا گیا ہےکہ ’’گزشتہ ہفتے کے دوران ویزے کی منسوخی اور وزیٹر انفارمیشن نظام کے خاتمے نے پورے ملک کے کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ وزیٹر انفارمیشن کے خاتمے اس پس منظر میں ہوئے ہیں جب وفاقی حکومت یونیورسٹیوں سے متعدد مطالبات کر رہی ہے اور اربوں ڈالر کی وفاقی امداد منسوخ کرنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ مقدمے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طلباء کا سرکاری ڈیٹا بیس سے ہٹایا جانا مستقبل میں ان کی امریکہ واپسی کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔