جمعہ کو امریکہ کے کیلی فورنیا کے ایک جج نے واٹس ایپ کے ذریعے دائر کردہ جاسوسی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی گروپ این ایس او کو وہاٹس ایپ ہیکنگ کا ذمہ دار قرار دیا۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 9:50 PM IST | Inquilab News Network | Washington
جمعہ کو امریکہ کے کیلی فورنیا کے ایک جج نے واٹس ایپ کے ذریعے دائر کردہ جاسوسی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی گروپ این ایس او کو وہاٹس ایپ ہیکنگ کا ذمہ دار قرار دیا۔
جمعہ کو امریکہ کے ایک جج نے میٹا کا پیغام رسانی کی اپلیکیشن واٹس ایپ کے مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے جس میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ غیر مجازی نگرانی کی اجازت دینے والے جاسوسی سافٹ وئیر کو انسٹال کرنے کیلئےمیسیجنگ ایپ میں ایک بگ کا استحصال کر رہا ہے۔ وفاقی جج نے فیصلہ دیا کہ این ایس او وفاقی اور کیلیفورنیا کے قانون کے تحت ۲۰۱۹ءکی ہیکنگ کے سلسلے میں ذمہ دار ہے جس نے ایک ہزار سے زیادہ واٹس ایپ صارفین کی خلاف ورزی کی۔
واضح رہے کہ واٹس ایپ نے ۲۰۱۹ءمیں یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا جب تحقیقات سے پتہ چلا کہ این ایس اوکے اسپائی ویئر، پیگاسس کا استعمال متعدد ممالک کے سربراہوں سمیت کارکنوں، صحافیوں اور سرکاری اہلکاروں کے فون ہیک کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔۲۰۱۲ء میں لیک ہوئی ایک دستاویز کے بعد دہلی حکومت پر صحافیوں، حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور کارکنوں کی جاسوسی کیلئے پیگاسس کا استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔اسپائی ویئر کو ایک ہزارسے زیادہ ہندوستانی فون نمبروں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ ۲۰۲۳ءمیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں ممتاز صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے پیگاسس کے مسلسل استعمال کے بارے میں نئی تفصیلات شائع کیں، جن میں وہ ایک فرد بھی شامل ہے جو پہلے اسی اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیکنگ کا شکار ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اخراجات کا بل مسترد،شٹ ڈاؤن کا خطرہ
اوکلینڈ، کیلیفورنیا میں امریکی ڈسٹرکٹ جج فلس ہیملٹن نےکہا کہ اب یہ مقدمہ صرف ہرجانے کے معاملے پر ہی آگے بڑھے گا۔پہلی بار پیگاسس اسپائی وئیر کو منظر عام پر لانے والے جان اسکاٹ ریلٹن نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔ جبکہ این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات صرف سرکاری انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فروخت کرتا ہے۔ ہندوستانی حکام نے آج تک اس بارے میں کوئی وضاحت یا شفافیت فراہم نہیں کی ہے کہ آیا انہوں نے پیگاسس اسپائی ویئر ہندوستان میں خریدا ہے یا استعمال کیا ہے۔