Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: محمود خلیل کی گرفتاری ’’غلط نظیر‘‘، کانگریس ارکان نے رہائی کا مطالبہ کیا

Updated: March 12, 2025, 8:33 PM IST | Washington

امریکی کانگریس کے ارکان نے محمود خلیل کی گرفتاری کو ’’ غلط نظیر‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

Mahmoud Khalil. Photo: INN
خلیل محمود۔ تصویر: آئی این این

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی( ڈی ایچ ایس) کے سیکرٹری کرسٹی نوم کو ایک خط میں، امریکی قانون سازوں کے ایک گروپ نے فلسطینی حامی کارکن محمود خلیل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں محکمہ کے ارکان کی ’’خوفناک‘‘ اور’’غیر قانونی‘‘ کارروائیوں کا حوالہ دیا گیا ہے، جن میں وارنٹ کی عدم موجودگی، سرکاری الزامات، اور قانونی مشورے تک رسائی سے انکار شامل ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم اور غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف احتجاج میں شامل کارکن محمود خلیل کو کسی بھی جرم کے سرکاری الزام کے بغیر ڈی ایچ ایس کی تحویل میں رکھا گیا ہے۔امریکی کانگریس کے۱۴؍ ارکان نے اس خط پر دستخط کیے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی بجلی بند کرنے کے بعد اب خوراک کی ترسیل روک دی گئی

خلیل کی گرفتاری سنیچرکی شام کو ہوئی جب نیو یارک شہر میں کولمبیا یونیورسٹی کے ایک طالب علم رہائشی مرکز میں دو سادہ لباس میں ڈی ایچ ایس کے ایجنٹ داخل ہوئے، اور مبینہ طور پر وارنٹ یا کسی سرکاری الزام کے بغیر خلیل کو حراست میں لے لیا۔ ایجنٹوں نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا کہ خلیل کے طالب علم ویزا کو منسوخ کردیا گیا ہے، لیکن بعد میں انہوں نے اپنا موقف بدل کر کہا کہ ان کا گرین کارڈ واپس لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے خلیل کی حاملہ بیوی کو گرفتار کرنے کی دھمکی بھی دی، جو اپنے حمل کے آٹھویں مہینے میں ہیں۔ امریکہ کے مستقل رہائشی خلیل کو واضح دستاویزات یا وضاحت کے بغیر حراست میں لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد، ڈی ایچ ایس کے ایجنٹوں نے ابتدائی طور پر خلیل کے وکیل کو بتایا کہ انہیں ایلیزبتھ، نیو جرسی میں رکھا گیا ہے۔ لیکن جب ان کی بیوی نے ان سے ملنے کی کوشش کی تو انہیں بتایا گیا کہ وہ وہاں موجود نہیں ہیں۔  ڈی ایچ ایس نے ان کے مقام کو چھپائے رکھا یہاں تک کہ۱۰؍ مارچ کو یہ انکشاف ہوا کہ خلیل کو۱۳۰۰؍ میل دور وسطی لوئیزیانا کے ایک مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: امریکہ:غزہ جنگ کے بعد مسلمان اور عرب مخالف واقعات میں اضافہ

قانون سازوں نے اپنے خط میں کہا کہ خلیل کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس میں ان کے وکیل اور بیوی سے ملاقات تک رسائی سے انکار شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی غیر معینہ مدت کی حراست ان کے آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ڈی ایچ ایس کی کارروائیاں ناقابل قبول اور غیر قانونی ہیں، یہ صرف محمود خلیل کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے بلکہ تمام امریکیوں کی بنیادی آزادی پر وسیع تر حملہ ہے۔ ان کی سیاسی سرگرمی کو جرم نہیں بنانا چاہیے۔‘‘خلیل کی حراست نے وسیع پیمانے پر مذمت کا سامنا کیا ہے، جس میں بہت سے کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ خلیل کو ان کی فلسطینی حامی سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بنا رہی ہے۔واضح رہے کہ خلیل کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ یکجہتی کیمپ کےطلبہ لیڈراور مذاکرات کار رہے ہیں، جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی حکومت کی غیر انسانی کارروائیوں اور یونیورسٹی کی ان کارروائیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے خلاف احتجاج کا اہتمام کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK