Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: جج نے فلسطین حامی محمود خلیل کی جلاوطنی معاملے کوآگے بڑھانے کی اجازت دی

Updated: April 12, 2025, 5:03 PM IST | Washington

امریکہ کے ایک جج نے فلسطین حامی محمود خلیل کی جلاوطنی معاملے کو آگے بڑھانے کی اجازت دے دی۔ امیگریشن جج جمی کومنس نے فیصلہ دیا ہے کہ خلیل کو ایک غیر مستعمل وفاقی قانون کے تحت جلا وطن کیا جا سکتا ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس کے پاس نسل کشی مخالف کارکن کو ملک بدر کرنے کی وجوہات موجود ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایک امریکی امیگریشن جج نے فیصلہ دیا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ طالب علم اور فلسطینی کارکن محمود خلیل کے خلاف جلاوطنی کا معاملہ آگے بڑھا سکتی ہے، جنہیں گزشتہ ماہ نیویارک شہر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو رنے فیصلہ دیا تھا کہ خلیل کو ملک بدر کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی امریکہ میں موجودگی کے امریکی خارجہ پالیسی پر ممکنہ منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔خلیل، جو کولمبیا کے نیویارک کیمپس میں فلسطین حامی طلبہ احتجاجی تحریک کی ایک نمایاں شخصیت ہیں، شام کے ایک فلسطینی مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے، ان کے پاس الجزائری شہریت ہے اور وہ گزشتہ سال امریکہ کے مستقل شہری بن گئے تھے۔ خلیل کی اہلیہ ایک امریکی شہری ہیں۔ان کا معاملہ ریپبلکن صدر کی اس کوشش کا ایک اہم امتحان ہے جس میں وہ قانونی طور پر امریکہ میں موجود فلسطین نواز غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں، جن پر خلیل کی طرح کوئی مجرمانہ الزامات عائد نہیں کیے گئے۔حالانکہ خلیل کا دعویٰ ہے کہ ان کی۸؍ مارچ کی گرفتاری امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں دی گئی آزادی اظہار کی ضمانت کے خلاف تھی۔

یہ بھی پڑھئے: اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے مظاہرے میں شامل۱۲؍ فلسطین حامی مظاہرین پر سنگین الزامات

جج کا فیصلہ۹۰؍ منٹ کی سماعت کے بعد آیا جو ایک جیل کمپلیکس میں واقع کورٹ میں ہوئی، جہاں امیگرنٹس کو ڈبل فینس اور ریزور تاروں سے گھیر کر رکھا گیا ہے۔ یہ جیل دیہی لوئیزیانا میں سرکاری ٹھیکیداروں کے زیر انتظام ہے۔۳۰؍ سالہ خلیل نے خود کو ایک سیاسی قیدی قرار دیا ہے۔ انہیں ان کی کولمبیا یونیورسٹی کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں لوئیزیانا کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ انہیں پہلی ترمیم کے تحت تحفظ یافتہ تقریر کی وجہ سے نشانہ بنا رہی ہے، جس میں امریکی خارجہ پالیسی کی تنقید کرنے کا حق بھی شامل ہے۔خلیل کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر فوجی قبضے کی حمایت کی تنقید کو غلط طور پر یہود دشمنی سے جوڑا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ فیربیئرز کے سامنے پیش ہونے والے کیس میں، خلیل اپنی غیر قانونی گرفتاری، حراست اور لوئیزیانا کی جیل میں منتقلی کو چیلنج کر رہے ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK