اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے مظاہرے میں شامل۱۲؍ فلسطین حامی مظاہرین پر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں، سانتا کلارا کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیف روزن کا کہنا ہے کہ `اختلاف رائے امریکی روایت ہے، لیکن تخریب کاری جرم ہے۔
EPAPER
Updated: April 11, 2025, 10:03 PM IST | Washington
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے مظاہرے میں شامل۱۲؍ فلسطین حامی مظاہرین پر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں، سانتا کلارا کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیف روزن کا کہنا ہے کہ `اختلاف رائے امریکی روایت ہے، لیکن تخریب کاری جرم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، کیلیفورنیا کے پراسیکیوٹر نے گزشتہ جون میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شامل۱۲؍ فلسطین حامی مظاہرین پر جمعرات کو سنگین فوجداری الزامات عائد کر دیے ہیں، جس کے دوران تقریباً۷؍ لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ غزہ کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں کو۵؍ جون کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ یونیورسٹی کے صدر کے دفتر میں خود کو بند کرکے یونیورسٹی سے اپنے پورٹ فولیو سے اسرائیلی فوجی حمایت کوختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے کیمپس کی انتظامیہ کی عمارت میں لاکھوں ڈالر کی املاک کو نقصان پہنچایا اور تباہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ۱۳؍ سال کی عمر میں نظربند احمد مناصرہ اسرائیل کی جیل سے۱۰؍ سال بعد رہا
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر تخریب کاری اور سازش کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ الزامات کا سامنا کرنے والے بارہ مظاہرین میں سے ایک کو چھوڑ کر باقی سب موجودہ یا سابقہ اسٹینفورڈ طلباء اور گریجویٹ ہیں، اور یہ سب امریکی شہری ہیں۔ یہ مظاہرہ کیمپس میں فلسطین کے حامی بڑے مظاہروں کے دوران ہوا تھا۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے انتظامیہ کی عمارت میں داخل ہو کر فرنیچر اور دروازوں کے فریموں کو نقصان پہنچا یا، کھڑکیوں کو توڑ کر اور جعلی خون پھیلا کر اندرونی حصے کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے عمارت کے بیرونی حصے پر اسپرے پینٹ بھی کیا۔ گرفتاری کے دوران پولیس نے ہتھوڑے،دیگر آلات اور ایک الیکٹرک گرائنڈر ضبط کر لیے، جنہیں مظاہرین نے نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰؍ لاکھ فلسطینی بدترین فاقہ کا شکار ہوسکتے ہیں: اُنروا کا انتباہ
روزن نے کہا کہ ’’کسی نقطہ کو واضح کرنے اور جرم کرنے کے درمیان ایک واضح لکیر ہے۔ بدقسمتی سے، یہ ملزمان جرم کی حد پار کر گئے جب وہ ان دفاتر میں داخل ہوئے، خود کو اندر بند کر لیا اور تباہی کا ایک منصوبہ بند طریقے سے عمل شروع کیا۔‘‘واضح رہے کہ اگر وہ مجرم ثابت ہوئے تو مظاہرین کو جیل کی سزا اور ہرجانہ ادا کرنے کے احکامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔