امریکی مارکیٹ ریگولیٹر نے نیویارک کی ایک عدالت کو مطلع کیا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف شکایت انہیں پہنچانے کیلئے ہندوستان کی وزارتِ قانون سے مدد طلب کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 5:05 PM IST | Inquilab News Network | Washington
امریکی مارکیٹ ریگولیٹر نے نیویارک کی ایک عدالت کو مطلع کیا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف شکایت انہیں پہنچانے کیلئے ہندوستان کی وزارتِ قانون سے مدد طلب کی گئی ہے۔
امریکی شیئر مارکیٹ پر نظر رکھنے والے وفاقی ادارے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے ہندوستانی حکومت سے اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے خلاف دھوکہ دہی اور ۲۶۵ء ملین ڈالر کی رشوت دینے کے مقدمہ کی تحقیقات میں مدد کی درخواست کی ہے۔ روئٹرز نے بدھ کو بتایا کہ امریکی مارکیٹ ریگولیٹر نے نیویارک کی ایک ضلعی عدالت کو مطلع کیا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کو ان کے خلاف شکایت پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں ہندوستان کی وزارتِ قانون سے مدد طلب کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں، نیو یارک میں مشرقی ضلع کے دفترِ اٹارنی نے گوتم اڈانی پر ۲۶۵ ملین ڈالر کی رشوت اور دھوکہ دہی کے مقدمہ میں فرد جرم عائد کی۔ امریکی محکمہ انصاف نے اڈانی گروپ کے ایگزیکٹیو افسران پر شمسی توانائی کے معاہدوں کیلئے ہندوستانی حکام کو رشوت دینے اور امریکہ میں سرمایہ کاروں کے سامنے کمپنی کے انسداد رشوت ستانی کے طریقوں کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا الزام لگایا تھا۔ محکمہ انصاف نے دعویٰ کیا کہ فنانسنگ کو محفوظ بنانے کیلئے مبینہ رشوت کی تفصیلات چھپائی گئیں۔ اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور قانونی کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔ دسمبر میں، گوتم اڈانی نے پریس کو اس معاملے کی "غلط اور لاپرواہ رپورٹنگ" کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
فرد جرم کی دستاویز میں انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش اور فارن کرپٹ پریکٹس ایکٹ کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن اڈانی اور ان کے ایگزیکٹوز کو ان الزامات کے تحت ملزم نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ فرد جرم کی دستاویز میں گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور ازیور پاور گلوبل کے سیرل کیبنز کا نام لیا گیا ہے۔ محکمہ نے اسے "بڑے پیمانے پر رشوت ستانی کی اسکیم" قرار دیا گیا ہے۔
۲۷ نومبر کو اڈانی گروپ نے اسٹاک ایکسچینج کی فائلنگ میں کہا تھا کہ امریکہ میں گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی پر رشوت خوری کا نہیں، بلکہ سیکوریٹی فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان الزامات کے بعد گروپ کی مارکیٹ ویلیو کو سخت نقصان پہنچا تھا اور اڈانی گروپ کے حصص کی قیمت ۵۴ ٹریلین ڈالر تک گر گئی تھی۔
حال ہی میں ۱۰ فروری کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے اور محکمہ انصاف کو ہدایت دی کہ ان امریکیوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کو روک دیا جائے جن پر کاروباری سودے کیلئے غیر ملکی اہلکاروں کو رشوت دینے کا الزام ہے۔ اس فیصلے کو اڈانی گروپ اور اس کے چیئرپرسن کیلئے ممکنہ راحت کے طور پر دیکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق، ایکٹ کے تحت قانونی کارروائیوں میں وقفے کے باعث، ان کے خلاف تحقیقات میں تاخیر ہو سکتی ہے یا ممکنہ طور پر کمزور پڑ سکتی ہے۔