گزشتہ سال، ۷ اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد اس بل کو متعارف کرایا گیا تھا۔ ابتداء میں اسے دونوں پارٹیوں کی حمایت حاصل تھی۔ تاہم، گزرتے وقت کے ساتھ ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: November 22, 2024, 5:03 PM IST | Inquilab News Network | Washington
گزشتہ سال، ۷ اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد اس بل کو متعارف کرایا گیا تھا۔ ابتداء میں اسے دونوں پارٹیوں کی حمایت حاصل تھی۔ تاہم، گزرتے وقت کے ساتھ ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان نے جمعرات کو اسٹاپ ٹیرر فائنانسنگ اینڈ ٹیکس پینالٹیز آن امریکن ہوسٹجز ایکٹ (HR 9495) منظور کرلیا۔ اگر یہ بل، قانون بن جاتا ہے تو محکمہ خزانہ کو، دہشت گردی کی حمایت کرنے کے الزام میں غیر منافع بخش اداروں کی ٹیکس سے استثنیٰ کو منسوخ کرنے کا وسیع اختیار مل جائے گا۔
ایوان نمائندگان میں بل کے حق میں ۲۱۹ اور مخالفت میں ۱۸۴ ووٹ ڈالے گئے۔ گزشتہ سال ۷ اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد یہ بل متعارف کرایا گیا تھا۔ ابتداء میں اسے دونوں پارٹیوں کی حمایت حاصل تھی۔ تاہم، خاص طور پر ایک متعصب انتظامیہ کے تحت ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سیاسی حریفوں کو خاموش کرنے کے لئے اس بل کا بطور ہتھیار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں کوئی کمی نہیں: یونائٹیڈ کرسچین فورم کی رپورٹ
گزشتہ ماہ، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے قانون سازی کی مخالفت میں ۱۰۰ دیگر تنظیموں کے ساتھ اشتراک کرکے خبردار کیا کہ اس بل سے آئینی حقوق کو خطرہ لاحق ہے۔ سی اے آئی آر نے اسے "غیر منافع بخش تنظیموں کا قاتل" قرار دیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ اس بل کے ذریعے جائز غیر منافع بخش سرگرمیوں، فلسطینی انسانی حقوق کی وکالت کرنے اور آزادی اظہار کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یہ بل اس سے قبل ایوان میں دو تہائی اکثریتی ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا لیکن جمعرات کو سادہ اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ اگلے مرحلے میں اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جہاں ڈیموکریٹس کا غلبہ ہے۔ سینیٹ میں بل کی قسمت کو غیر یقینی بتایا جا رہا ہے۔
بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی حمایت کو روکنا ضروری ہے لیکن مخالفین کے مطابق، اس بل سے بنیادی آزادیوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ بل کی مخالفت کررہے مختلف مختلف گروپس نے عبادت گاہوں، غیر منافع بخش تنظیموں اور آزادانہ اظہار پر اس کے ممکنہ اثرات کو نمایاں کرتے ہوئے امریکی قانون سازوں سے اس بل کو مسترد کرنے کی اپیل کی۔