• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان، جاپان، روس اور چین کو ’’غیرملکیوں سے نفرت‘‘ ہے: امریکی صدر جو بائیڈن

Updated: May 03, 2024, 3:15 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہندوستان، جاپان، روس اور چین کی معیشتیں اس لئے ترقی نہیں کررہی ہیں کہ وہ ’’زینوفوبک‘‘ (غیرملکیوں سے نفرت) ہیں اور انہیں اپنی سرحدوں میں داخل نہیں ہونے دیتے۔

Joe Biden. Photo: INN
جو بائیڈن۔ تصویر : آئی این این

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کوکہا کہ ہندوستان، جاپان، چین اور روس ’’زینو فوبک‘‘ (غیرملکیوں سے نفرت) ممالک ہیں جو تارکین وطن کا خیرمقدم نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ ان کی معیشتیں ان کے ملک کی طرح ترقی نہیں کر رہی ہیں۔ بائیڈن نے واشنگٹن میں مہم کے دوران ایک تقریب میں کہا کہ ’’آپ جانتے ہیں، ہماری معیشت کی ترقی کی ایک اہم وجہ آپ اور بہت سے دوسرے لوگوں کی وجہ سے ہے کیونکہ ہم تارکین وطن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ چین معاشی طور پر ترقی کیوں نہیں کررہا ہے؟ جاپان کی معاشی ترقی کیوں رک گئی ہے؟ روس اور ہندوستان کی معیشتیں تیزی سے کیوں نہیں ترقی کررہی ہیں؟ کیونکہ یہ تمام ممالک زینو فوبک ہیں۔ وہ اپنی سرحدوں میں تارکین وطن کو داخل ہونے دینا نہیں چاہتے۔‘‘
بائیڈن کے تبصرے کے ایک دن بعد، جمعرات کو وہائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ صدر نے وسیع تناظر میں بیان دیا ہے اور وہ اپنے اتحادیوں کا احترام کرتے ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے کہا کہ ہمارے اتحادی اور شراکت دار اچھی طرح جانتے ہیں کہ صدر ان کا کتنا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ظاہر ہے، ہمارے ہندوستان کے ساتھ، جاپان کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ اور اگر آپ صرف پچھلے تین برسوں پر نظر ڈالیں تو صدر نے یقینی طور پر ان کے ساتھ سفارتی تعلقات پر توجہ مرکوز کی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ چین اور روس کے امریکہ کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم، انسانی حقوق کی اقدار پر اختلافات کے باوجود واشنگٹن ہندوستان کو ہند۔بحرالکاہل خطے میں ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ترکی نے اسرائیل سے ہر قسم کے تجارتی تعلقات منقطع کرلئے

ہندوستان میں انسانی حقوق کی نمایاں خلاف ورزی
یاد رہے کہ ۲۲؍ اپریل کو امریکی حکومت کی طرف سے شائع ہونے والی سالانہ ملکی رپورٹ میں ہندوستان میں ’’انسانی حقوق کی نمایاں خلاف ورزیوں‘‘ کو نشان زد کیا گیا تھا، بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، من مانی گرفتاریاں یا نظربندیاں، اور سول سوسائٹی کے کارکنوں اور صحافیوں کی نگرانی۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی، ایک وفاقی حکومت کا پینل، ایک ’’سیاسی ایجنڈے کے ساتھ متعصب تنظیم‘‘ ہے۔
یہ تبصرے کمیشن کی سالانہ رپورٹ کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں جس میں ہندوستان کو ۲۰۲۴ء میں خاص تشویش والے ممالک میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ فہرست میں افغانستان، آذربائیجان اور سعودی عرب بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’۲۰۲۳ء میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات خراب ہوتے چلے گئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں حکومت نے امتیازی قوم پرست پالیسیوں کو تقویت دی، نفرت انگیز بیان بازی کو دوام بخشا، اور فرقہ وارانہ تشدد کو حل کرنے میں ناکام رہی جو غیر متناسب طور پر مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، یہودیوں اور آدیواسیوں کو متاثر کرتی ہے۔‘‘
جمعرات کو وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس رپورٹ کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں واقعی کوئی توقع نہیں ہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف ہندوستان کے متنوع، تکثیری اور جمہوری اخلاقیات کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔‘‘انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہندوستان میں لوک سبھا انتخابات کے درمیان جاری رپورٹ ووٹنگ کے عمل میں مداخلت کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مشق میں مداخلت کی ان کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK