امریکی صدارتی انتخاب کی تاریخ قریب آچکی ہے۔رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے ایک دوسرے پر حملے تیز کر دئے ہیں۔متعدد پول سروے کے مطابق دونوں امیدواروں کی یکساں عوامی حمایت حاصل ہے، اور سخت مقابلہ متوقع ہے۔
EPAPER
Updated: October 29, 2024, 9:04 PM IST | Washington
امریکی صدارتی انتخاب کی تاریخ قریب آچکی ہے۔رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے ایک دوسرے پر حملے تیز کر دئے ہیں۔متعدد پول سروے کے مطابق دونوں امیدواروں کی یکساں عوامی حمایت حاصل ہے، اور سخت مقابلہ متوقع ہے۔
جو ں جوں امریکی انتخاب اپنے آخری دور میں داخل ہورہا ہے ، توں توں کملا ہیرس اور ڈونالڈ ٹرمپ امریکی رائے دہندگان کو رجھانے کیلئے اپنے مخالفین پر حملے تیز کر رہے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے اٹلانٹا میں رپبلکن پارٹی کےایک انتخابی جلسے میں ڈیموکریٹ کے ذریعے ان کا تقابل نازی سے کئے جانے کو خارج کر تے ہوئے کہا کہ کملا ہیرس کا تازہ ترین بیانیہ ہے کہ جس نے انہیں ووٹ نہیں دیا وہ نازی ہے۔میں نازی نہیں ہوں میں ان کا مخالف ہوں۔اسی کے ساتھ کملا ہیرس کے انہیں فاشسٹ کہنے کے جواب میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کملا ہیرس خود فاشسٹ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: لبنان: حزب اللہ نے نعیم قاسم کو اپنا نیا سربراہ منتخب کیا
نیو یارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ٹرمپ کی اتوار کی ریلی کے بعد، ہیرس کی انتخابی مہم کی ٹیم نے اسے ۱۹۳۹ءکے نازی جلسے سے تشبیہ دی۔اس ریلی میں، ٹرمپ نے ٹیکس سمیت کئی بڑی پالیسیوں کا بھی اعلان کیا۔جبکہ ہیرس نے پیرکو مشی گن میں انتخابی مہم چلائی ،وارن کی ایک ریلی میں، انہوں نےڈونالڈ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح بائیڈن انتظامیہ نے ریاست میں مزید ملازمتیں پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی۔جبکہ ٹرمپ ملازمت پیشہاور متوسط طبقے کے لوگوں کیلئےکام نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں فکر مند ہیں۔ واضح رہے کہ سی این این کے حتمی پول کے مطابق دونوں صدارتی امیدرار کو ۴۷؍ فیصد عوامی حمایت حاصل ہے۔جبکہ نیو یارک ٹائمس اور سینا کالج کے۲۰؍ سے ۲۳؍ اکتوبر کے پول نتائج کے مطابق دونوں امیدوار کو ۴۸؍ فیصد عوامی حمایت حاصل ہے، جبکہ بقیہ ۴؍ فیصد عوام نےاپنی ترجیحات طے نہیں کی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: تھائی لینڈ: مسلم مظاہرین کے قتل عام میں ریاستی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ خارج
فنانشل ٹائمز اور یونیورسٹی آف مشی گن کے راس سکول آف بزنس کی طرف سے کرائے گئے ایک الگ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ۴۴؍فیصدرائے دہندگان ٹرمپ کی معیشت کو سنبھالنےکی اہلیت پر بھروسہ کرتے ہیں جب کہ ہیرس کیلئےبھروسہ۴۳؍ فیصدہے۔ تاہم فائیو تھرٹی ایٹ پول ٹریکر کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ہیرس کو ۷ء۱؍فیصد پوائنٹس کے ساتھ ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے۔واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی دوڑ جیتنے کیلئے،کامیاب امیدوار کو ۵۳۸؍الیکٹورل ووٹوں میں سے ۲۷۰؍حاصل کرنے ہوں گے۔انتخابی نتائج کے تعین کیلئے جن سات کلیدی ریاستیں اہم سمجھی جاتی ہیں ان میں جارجیا، مشی گن، ایریزونا، پنسلوانیا،شمالی کیرولینا، وسکونسن اور نیواڈا شامل ہیں۔