• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکی سپریم کورٹ کا ٹرمپ کے حق میں فیصلہ، کہا: بطور سابق صدر استثنیٰ حاصل ہے

Updated: July 03, 2024, 12:55 PM IST | Agency | Washington

امریکی سپریم کورٹ نے صدارتی انتخابات سے محض چند ماہ قبل پیر کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو بطور سابق صدر استغاثہ سے کچھ استثنیٰ حاصل ہے۔

Donald Trump`s path has become easier after the Supreme Court`s decision. Photo: INN
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کی راہ مزید آسان ہوگئی ہے۔ تصویر : آئی این این

امریکی سپریم کورٹ نے صدارتی انتخابات سے محض چند ماہ قبل پیر کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو بطور سابق صدر استغاثہ سے کچھ استثنیٰ حاصل ہے۔ اس فیصلے کے بعد ۲۰۲۰ء الیکشن کے نتائج بدلنے کی سازش کے مقدمے کی کارروائی تعطل کا شکار ہو سکتی ہےا ور ڈونالڈ ٹرمپ اس معاملے میں  بچ سکتے ہیں۔ 
امریکی سپریم کورٹ کے ججوں نے نظریاتی خطوط پر ۳؍ کے مقابلہ ۶؍ کی اکثریت سے ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک صدر کو اپنے عہدے پر رہتے ہوئے سرکاری کارروائیوں کیلئے فوجداری مقدمے سے مکمل استثنیٰ  حاصل ہے۔ تاہم انہوں  نے واضح کیا کہ غیر سرکاری یا نجی نوعیت کی کارروائی کیلئے کوئی استثنیٰ  نہیں ہے اور کیس کو یہ کہہ کر زیریں عدالت میں بھیجا دیا کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ سابق صدر پر لگائے گئے الزام میں سے کون سا سرکاری اور کونسا نجی نوعیت کا ہے۔ بنچ میں  شامل ۳؍ ججوں نے فیصلے سے اختلاف کیا اور کہاکہ ہماری جمہوری تاریخ میں کبھی بھی کسی صدر کو اس بات پر یقین نہیں رہا کہ اگر وہ فوجداری قانون کی خلاف ورزی کیلئےاپنے دفتر کا استعمال کرتے ہیں تو وہ فوجداری مقدمے سے محفوظ رہیں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے:غزہ میں ڈھائی لاکھ بےگھر افراد کو پھرجبری انخلاء کا حکم، جنوب میں حملے شدید تر

امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ان کے حریف ڈونالڈ ٹرمپ کو سابق صدر کی حیثیت سے مجرمانہ افعال میں استثنیٰ دینا، ایک خطرناک نظیر ہے۔ پیر کو اپنے ٹی وی خطاب میں ڈیموکریٹ صدر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بنیادی طور پر ایک نئی پہل اور خطرناک نظیر کو جنم دیتا ہے کیونکہ (صدر کے) اختیارات اب قانون کی قید میں نہیں رہیں گے۔ 
 جو بائیڈن کی انتخابی مہم کی ٹیم نے امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کی مذمت کی تھی۔ بائیڈن کی مہم کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ ۲۰۲۰ء کے انتخابات میں ہارنے کے بعد اپنی عقل کھو بیٹھے تھے۔ انہوں نے نتائج پلٹنے کے لیے ایک ٹولے کی حوصلہ افزائی کی۔ ٹرمپ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں ، وہ اقتدار تک پہنچنے اور اس کو برقرار رکھنے کی خاطر کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ نے اعلان کیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ذاتی نہیں بلکہ سرکاری افعال میں مطلق استثنیٰ حاصل ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے کسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ ان کے مطابق ان کے خلاف ۴؍ مقدمات کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں تا کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی واپسی کو روکا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK