حکومتی ویب سائٹ کووڈ ڈاٹ گوو www.covid.gov، جس پر پہلے ویکسین اور ٹیسٹنگ کے متعلق معلومات درج تھیں، پر اب ٹرمپ کی پورے قد کی تصویر لگا دی گئی ہے اور بائیڈن کے دور میں نافذ کی گئی وبائی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: April 19, 2025, 10:23 PM IST | Inquilab News Network | Washington
حکومتی ویب سائٹ کووڈ ڈاٹ گوو www.covid.gov، جس پر پہلے ویکسین اور ٹیسٹنگ کے متعلق معلومات درج تھیں، پر اب ٹرمپ کی پورے قد کی تصویر لگا دی گئی ہے اور بائیڈن کے دور میں نافذ کی گئی وبائی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں وائٹ ہاؤس نے کووڈ-۱۹ ویب سائٹ لانچ کی ہے جس پر درج معلومات میں الزام لگایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کی ایک لیباریٹری سے وائرس لیک ہونے کے بعد ہوا تھا۔ ویب سائٹ پر سابق امریکی صدر اور ڈیموکریٹ لیڈر جو بائیڈن، سابق صحت سیکریٹری اینتھونی فاؤچی اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے جنوری میں اقتدار سنبھالتے ہی امریکہ، جو ڈبلیو ایچ او کا سب سے بڑا مالی مددگار ہے، کو اس ادارے سے دستبرداری کے عمل کا آغاز کردیا تھا۔ جنوری میں انہوں نے فاؤچی کیلئے حکومتی سیکیورٹی واپس لے لی تھی۔
جمعہ کو شروع ہوئی یہ ویب سائٹ، کووڈ-۱۹ وبا کے دوران سماجی دوری، ماسک کی پابندی اور لاک ڈاؤن جیسے اقدامات پر بھی تنقید کرتی ہے۔ حکومتی ویب سائٹ کووڈ ڈاٹ گوو www.covid.gov، جس پر پہلے ویکسین اور ٹیسٹنگ کے متعلق معلومات درج تھیں، پر اب ٹرمپ کی پورے قد کی تصویر لگا دی گئی ہے اور بائیڈن کے دور میں نافذ کی گئی وبائی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے۔ فاؤچی، بائیڈن اور ڈبلیو ایچ او نے فوری طور پر اس ویب سائٹ کے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’امریکی محصولات سے عالمی معیشت کمزور ہوگی‘‘
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایک ترجمان نے جنوری میں کہا تھا کہ ایجنسی کے اندازے کے مطابق، یہ امکان غالب ہے کہ کووڈ-۱۹ وائرس کسی لیبارٹری سے نکلا ہے، فطرت سے نہیں۔ سی آئی اے نے کہا تھا کہ اس کے اندازے میں "کم اعتماد" ہے۔ دوسری جانب، چینی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کووڈ-۱۹ کے آغاز کی شروعات پر تحقیقات کی حمایت کرتی ہے اور اس میں حصہ لے چکی ہے۔ بیجنگ نے واشنگٹن پر اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا ہے اور زور دیا کہ لیبارٹری لیک سے وبا کے ممکنہ طور پر شروع ہونے کے دعوؤں پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ امریکہ میں کووڈ-۱۹ اور اس سے متعلقہ بیماریوں سے ۱۰ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ دنیا بھر میں لاکھوں مزید جانیں گئی تھیں۔
"کووڈ-۱۹ کے متعلق غلط معلومات"
"کووڈ-۱۹ کی غلط معلومات" کے عنوان کے تحت ایک سیکشن میں ویب سائٹ نے سابقہ انتظامیہ کے صحت عامہ کے حکام پر "متبادل علاج" کو بدنام کرنے اور وبائی امراض کے بارے میں مختلف آراء کو سینسر کرنے کیلئے سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ یہ الزام امریکی قدامت پسندوں کی طرف سے اکثر دہرایا جاتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے پہلے اس الزام کو مسترد کیا تھا کہ وہ قدامت پسند نقطہ نظر کو دبا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے معروف امریکی طبی اداروں میں ملازمتوں کی تعداد میں تخفیف کردی ہے جس کے بعد ویب سائٹ میں یہ تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے بعد انتظامیہ ایک وسیع اور سائنسی طور پر متنازع تنظیم نو کا آغاز کر رہی ہے جس سے ۱۰ ہزار ملازمتیں ختم ہوں گی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: امداد میں تخفیف کے سبب سائنسدانوں کی فرانس ہجرت
صدر کے صحت سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر، جو کووڈ ویکسین کے مخالف ہیں، نے کہا کہ ملازمتوں میں کمی ان کے محکمہ کی ایک بڑی اصلاح کا حصہ ہے، جس کا مقصد دائمی بیماریوں کی روک تھام پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔