امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے صدارتی عہدے کے اختتام سے قبل ۱۵۰۰؍ افراد کی سزائیں کم کی ہیں، اس کے علاوہ ۳۹؍ افراد کی سزائیں معاف کی ہیں۔یہ جدید امریکی تاریخ میںایک ہی دن میں معافی کا سب سے بڑا قدم ہے۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 2:22 PM IST | Inquilab News Network | Washington
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے صدارتی عہدے کے اختتام سے قبل ۱۵۰۰؍ افراد کی سزائیں کم کی ہیں، اس کے علاوہ ۳۹؍ افراد کی سزائیں معاف کی ہیں۔یہ جدید امریکی تاریخ میںایک ہی دن میں معافی کا سب سے بڑا قدم ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے صدارتی عہدے کے عنقریب اختتام سے قبل ۱۵۰۰؍ ایسے افراد کی سزائیں کم کی ہیں، جنہیں کرونا وباءکے دوران گھر پر قید رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ۳۹؍ ایسے افراد کی سزا معاف کی جو غیر تشدد کے جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔یہ جدید امریکی تاریخ میںایک ہی دن میں معافی کا سب سے بڑا قدم ہے۔اس سے قبل باراک اوباما نے اپنے عہدے کی میعادپوری ہونے سے قبل ۲۰۱۷ء میں ۳۳۰؍ افراد کی سزا معاف کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ’’غزہ کے قصاب‘‘، ’’خونی بلنکن‘‘ نعروں سے انٹونی بلنکن کی تقریر روکی گئی
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کی معافی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جنہوں نے رہائی کے بعد گھر میں قید کا ایک سال مکمل کر لیا ہے۔واضح رہے کہ کروناوباء کے دوران جیلوں نے وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے کچھ قیدیوں کو رہا کرکے گھر پر ہی قید کیا گیا تھا۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہر پانچ قیدیوں میں سے ایک کرونا وباء سے متاثر تھا۔بائیڈن نے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں مزید اقدامات کریں گے اور معافی کی درخواستوں کا جائزہ لیتے رہیں گے۔اپنے بیان میں بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کی بنیاد امید اور مواقع پر رکھی گئی ہے۔ بطور صدر مجھے انہیں معاف کرنے کااختیار حاصل ہے، جنہیں اپنی غلطیوں پر ندامت ہے، جو سماجی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔اور سماج میں اپنا تعاون پیش کرتے ہیں۔یہ معافی شکاریوں، منشیات ،ٹیکس اور بندوق سے متعلق جرائم کے حوالے سے ہے۔
یہ بھی پڑھئے: عبادتگاہوں کی قانونی حیثیت پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا: سپریم کورٹ
واضح رہے کہ جو بائیڈن پر ٹرمپ کے جنوری میں اقتدار سنبھالنے سے قبل وکالت کرنے والے گروپوں کی جانب سے متعدد لوگوں کی معافی کا دباؤ ہے۔ جن میں وفاقی موت کی قطار میں شامل افراد بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ۲۰۲۰ء کے صدارتی انتخابی نتائج کو الٹنے کیلئے ٹرمپ کی کوششوں کی تحقیقات کی تھیں، جنہیں انتقامی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے وکلاء نے بتایا کہ جمعرات کو معاف کیے گئے افرادجنہیں منشیات جیسے غیر متشدد جرائم میں سزا سنائی گئی تھی اور انہوں نے اپنی زندگیاں بدل دیں شامل ہیں، اس کے علاوہ ان میں ایک خاتون بھی شامل ہے جس نے قدرتی آفات کے دوران ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کی قیادت کی، ایک چرچ ڈیکن جس نے نشے کے مشیر اور یوتھ کونسلر کے طور پرخدمات انجام دیں، مالیکیولر بائیو سائنسز میں ڈاکٹریٹ کا طالب علم، اور ایک تجربہ کار فوجی بھی شامل ہے۔