Updated: February 24, 2025, 6:57 PM IST
| New Delhi
وزارت خزانہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی امداد کی ایجنسی نے ۲۰۲۳ء-۲۴ء میں مرکز کے ساتھ شراکت میں ہندوستان میں سات پروجیکٹوں کو نافذ کیا۔ تاہم، کوئی بھی منصوبہ’’ووٹر ٹرن آؤٹ‘‘کے متعلق نہیں تھا، جیسا کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے الزام لگایا تھا۔
وزیر مالیات نرملا سیتا رمن۔ تصویر: آئی این این۔
ان الزامات کے درمیان کہ امریکہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے فنڈز ہندوستان میں انتخابی مداخلت کیلئے استعمال کئے گئے، وزارت خزانہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی امداد کی ایجنسی نے ۲۰۲۳ء-۲۴ء میں مرکز کے ساتھ شراکت میں ہندوستان میں سات پروجیکٹوں کو نافذ کیا۔ تاہم، کوئی بھی منصوبہ’’ووٹر ٹرن آؤٹ‘‘کے متعلق نہیں تھا، جیسا کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے الزام لگایا تھا۔ وزارت خزانہ نے ۲۰۲۳ء-۲۴ءکیلئے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا:’’فی الحال، یو ایس ایڈکی طرف سے حکومت ہند کے ساتھ شراکت میں ۷۵۰؍ ملین ڈالر کے کل بجٹ کے۷؍منصوبے لاگو کئے جا رہے ہیں۔ اس دوران، زراعت اور خوراک کی حفاظت، پانی، صفائی اور حفظان صحت، قابل تجدید توانائی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے والے منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کئے گئے، لیکن ووٹر ٹرن آؤٹ کو بڑھانے کیلئے نہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے مالی سال ۲۰۲۳ء-۲۴ء میں ۷؍ منصوبوں کیلئے کل۹۷؍ ملین ڈالر یا تقریباً ۸۲۵؍ کروڑ روپے کا وعدہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کو انتخابات میں مدد کیلئے ۱۸؍ملین ڈالر دیے گئے: ٹرمپ کادعویٰ
واضح ہرے کہ یو ایس ایڈ ایک خود مختار ادارہ ہے جو بنیادی طور پر امریکی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد اور ترقیاتی امداد کے انتظام کیلئے ذمہ دار ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ۲۴ جنوری کو ادارے کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رقم پر ۹۰ دن کیلئے روک لگا دی تھی اور امریکی محکمہ خارجہ کو اس کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ منسوخ شدہ پروگراموں میں غیر منافع بخش تنظیم کنسورٹیم فار الیکشن اینڈ پالیٹیکل پروسیس اسٹرینتھننگ CEPPS کیلئے ۴۸۶ ؍ملین ڈالر کی امداد شامل تھی جس میں ہندوستان میں ’’ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے‘‘۲۱ ؍ملین ڈالر کی مبینہ امداد شامل تھی۔