• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سید عارف کے قاتلوں کیخلاف کارروائی کیلئے جن آکروش مورچہ

Updated: July 08, 2024, 11:56 AM IST | Sharjeel Qureshi | Varangaon

ورنگاؤ ں میں مظاہرین نے گرفتار کئے گئے افراد کیخلاف سخت کارروائی اور۲؍ مفرورافراد کی جلداز جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

The protestors raised slogans like `Arupi to be hanged, Arif to be punished`. Image: Revolution
مظاہرین نے’ آروپی کو پھانسی دو عارف کو انصاف دو ‘جیسے نعرے لگائے۔ تصویر: انقلاب

یہاں گزشتہ دنوں سید عارف سید صمد علی(۲۸) نامی نوجوان کے بہیمانہ قتل معاملے میں سیکڑوں انصاف پسند شہریوں نے مورچہ نکالتے ہوئے گرفتار مشتبہ افراد کیخلاف سخت قانونی کارروائی اوربقیہ ۲؍ مشتبہ مفرورافراد کی جلد از گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ یہ مورچہ شہر کی بھگواتی ندی کے کنارے سے نکالا گیا اور مقامی پولیس تھانے تک مظاہرین نے مارچ کیا۔ اس دوران شرکاء نے ’آروپی کو پھانسی دو عارف کو انصاف دو ‘جیسے نعرے لگائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’خاندانی ریکارڈ کی بنیاد پر درخواست گزار کو کنبی سرٹیفکیٹ دیاجائیگا ‘‘

پولیس تھانے پر مورچہ کے پہنچتے ہی اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر بھارت چودھری نے مظاہرین سے گفتگو کی۔ اس موقع پر بھساول زون کے ڈی وائے ایس پی راجکمار شندے بھی موجود تھے۔ مظاہرین نے ڈی ایس پی شندے سے ان کے مطالبات پر عمل آوری کی تحریری یقین دہانی کا بھی مطالبہ کیا مگر معاون انسپکٹر چودھری نے زبانی یقین دہانی کرائی اور مجمع کو معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں اب تک۳؍ مشتبہ افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ ان کی پولیس تحویل حاصل کی گئی تھی اور اب وہ مجسٹریٹ تحویل میں ہیں۔ آئندہ۱۰؍ سے ۱۵؍دنوں میں بقیہ دومفرور افراد بھی پولیس کی گرفت میں ہونگے۔ اس یقین دہانی کے بعد بعد مورچے کا اختتام ہوا۔ 
 واضح رہے کہ ورنگاؤں پولیس اسٹیشن نے اسی معاملے میں ۵؍ افراد راحیل سعید سید عرف پہلوان، کریم ہارون منیار، ریحان عرف بالو خالد سید، ارباز سید عرف پہلوان، مجاہد سید عرف انجینئر کے خلاف عاقب علی قمر علی کی شکایت پر مقدمہ کا اندراج کیا ہے۔ شکایت کنندہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے ۴؍جون کی دوپہر ایک بجے کے قریب ورنگاؤں کے کوالٹی چوک میں مراٹھا پان مندر کے پاس ٹو وہیلر کھڑی کرنے پر مذکورہ افراد کےساتھ سید عارف سید صمد علی کا معمولی تنازع ہوا تھا کہ دوران ان افراد اس پر اور اسکے چچا مشتاق علی لال سید، مقتول سید عارف سید صمد پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ بتایا جاتا ہےکہ دونوں گروپوں میں پرانا تنازع اور رنجش تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK