• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسکالر اور وکیل عبدالغفور مجید نورانی ۹۴؍ سال کی عمر میں انتقال کرگئے

Updated: August 30, 2024, 11:43 AM IST | Mumbai

مشہور اسکالر، وکیل اور سیاسی مبصر عبدالغفور مجید نورانی (اے جی نورانی) کا ۹۴؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ان کی موت پر اظہار تعزیت کیا۔ واضح رہے کہ اے جی نورانی نے متعدد اخبارات کیلئے کالم لکھے تھے نیز وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

Noted scholar AG Noorani. Photo: INN
مشہور اسکالر اے جی نورانی۔ تصویر: آئی این این

ملک کے بہترین ماہرین قانون میں شمار ہونے والے، آئین اور دفعہ ۳۷۰؍کے ماہر، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل، سیاسی مبصر اور متعدد مقبول کتابوں کے مصنف عبدالغفور مجید نورانی جو اے جی نورانی کے طور پرمعروف تھے، کا ۹۳؍ برس کی عمر میں ممبئی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر جمعرات کی دوپہر انتقال ہوگیا۔ ان کی نماز جنازہ دیارِ خموشاں مسجد، کچھی میمن قبرستان، منگل واڑی چرنی روڈ میں جمعرات کو بعد نماز عشاء ادا کی گئی اور وہیں تدفین بھی عمل میں آئی۔ 
 ایڈوکیٹ اے جی نورانی کی ولادت ۱۶؍ ستمبر ۱۹۳۰ء کوممبئی ہی میں ہوئی تھی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ میریز اسکول اور پھر قانون کی تعلیم گورنمنٹ لاء کالج سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے بامبے ہائی کورٹ اور پھرسپریم کورٹ دونوں عدالتوں میں بطور وکیل پریکٹس کی اور کئی اہم کیسیز کامیابی سے لڑے۔ آئین ہند، کشمیر اور آرٹیکل ۳۷۰؍ جیسے حساس اور سلگتے ہوئے موضوعات کی گہری سمجھ، بےباکانہ تحریروں اور انصاف کے لئے آواز بلند کرنے کی لگن کی وجہ سے انہیں بہت عزت اور شہرت حاصل ہوئی۔ ۶۰ء کی دہائی کی ابتداء میں انہوں نے لکھنا شروع کیا تھا اور ان کی تصنیف شدہ کتابوں میں ’کشمیر کا سوال، منسٹرس مِسکنڈکٹ، بھگت سنگھ کا مقدمہ، ہندوستان میں آئینی سوالات، آر ایس ایس اور بی جے پی، دی آر ایس ایس: ہندوستان کیلئے ایک خطرہ اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔ اس اخبار کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اے جی نورانی کے بہت سے مضامین شائع کئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: گجرات : شدید بارش سے حالات خراب ، ہزاروں متاثر

بطور ایڈوکیٹ اے جی نورانی کا کریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے جس میں انہوں  نے کئی اہم شخصیات کا دفاع بھی کیا جن میں جموں کشمیر کے پہلے وزیر اعظم شیخ عبداللہ بھی شامل ہیں۔ 
بامبے ہائی کورٹ میں وہ اس کیس میں تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کرونا ندھی کے وکیل رہے جس میں کروناندھی اور ان کی سیاسی حریف جے للتا کے درمیان مقدمہ چل رہا تھا۔ اے جی نورانی کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی پورے ملک سے اہم شخصیات نے تعزیتی پیغامات سوشل میڈیا پر بھیجنا شروع کردیا تھا۔ لندن میں بی بی سی کیلئے ۳؍ دہائیوں تک صحافت کرنے والے اینڈریو وہائٹ ہیڈ نے ’ایکس‘ پر تعزیتی پیغام لکھا کہ ’’اے جی نورانی کے انتقال پر بہت اُداس ہوں۔ ماہر قانون، دوست اور کشمیر کیلئے کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرنے والے۔ مجھے ان کے ممبئی کے گھر پر ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا اور میں ان کی گرمجوشی اور ذہانت سے بہت متاثر ہوا۔ ‘‘ سپریم کورٹ کے معروف وکیل سنجے ہیگڑے نے ٹویٹ کیا کہ ’’ان کی لکھی گئی کتابیں قانونی میدان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کسی بھی اہم موضوع پر کیسے اور کس طرح سے غیر جانبداری کے ساتھ لکھا جائے اس بات کاگہرا ادراک اے جی نورانی صاحب کو پوری طرح سے تھا۔ ‘‘ کشمیر کےسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’کشمیر اور دفعہ ۳۷۰؍ کے موضوع پر وہ اتھاریٹی تھے۔ انہوں نے کشمیر کے حالات کو بہت گہرائی سے اور بہت قریب سے دیکھا ہے۔ اسی لئے ان کی تحریروں میں ہمیشہ اہل کشمیر کا درد موجود ہوتا تھا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان کی مغفرت کرے۔ ‘‘ ان کے علاوہ ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی، سماجی رضاکار ٹیسٹا سیتلواد، این سی پی سربراہ شرد پوار اورمتعدد اہم شخصیات نے اے جی نورانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK