• Fri, 01 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئی دہلی: وی ایچ پی لیڈر مہاویر پرساد کی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی

Updated: October 30, 2024, 4:04 PM IST | New Delhi

وی ایچ پی لیڈر مہاویر پرساد نے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آئندہ ۷-۸ برسوں میں ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر ۴۵؍تا۵۰؍ کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

Mahavir Prasad doing English. Photo: X
مہاویر پرساد اشتعال انگریزی کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر مہاویر پرساد نے ۲۸ اکتوبر کو دہلی کے کملا نگر میں اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے ہندوؤں کو مسلمانوں کی بڑھتی آبادی کے خلاف خبردار کیا۔ ایک اندرونی ملاقات کے دوران انہوں نے اشتعال انگیز بیان دیا کہ گزشتہ ۷۸؍ برسوں میں مسلمانوں کی آبادی میں تیز رفتاری سے اضافہ ہوا ہے اور ان کی آبادی ۲۸ سے ۳۰ ؍کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ پرساد نے مزید کہا کہ ہندوؤں کی آبادی بھی کم از کم ۲۰ ؍سے ۲۲؍ کروڑ کے درمیان ہونی چاہئے! لیکن ہندو کہاں ہیں؟ اگر صرف ۸ کروڑ مسلمان ملک کو توڑنے میں کامیاب ہوگئے تھے تو اب ۳۰-۳۸ کروڑ کی آبادی کے ساتھ وہ اب کیا کریں گے؟

یہ بھی پڑھئے: جاپان میں غیریقینی سیاسی صورتحال، وزراء مستعفی

پرساد نے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آئندہ ۷-۸ برسوں میں ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر ۴۵؍۵۰ ؍کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ وی ایچ پی لیڈر نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے بحران کا بھی ذکر کیا اور کسی مناسب استدلال کے بغیر اسے ہندوستانی تناظر سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کرتے ہوئے کہا کہ وہ (مسلمان) ’’نعرہ تکبیر، اللہ اکبر‘‘ بولیں گے اور دہلی کو گھیر لیں گے۔ مسلمانوں کی آبادی کے حوالے سے نفرت انگیز تقاریر اسلامو فوبیا کا مظہر ہے، جسے ہندوتوا نیٹ ورک کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔ مہاویر پرساد کی طرف سے مسلمانوں کو بغیر کسی وجہ کے ایک خطرہ کے طور پر پیش کرنا، ایک سازشی نفرت انگیز مشن کا حصہ ہے۔ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی ہندوتوا لیڈروں کیلئے اشتعال انگیزی کا موضوع رہی ہے۔ ٹھوس اعدادوشمار اور تحقیقی رپورٹس، ہندوتوا لیڈروں کے ایسے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں مسلمانوں کی آبادی کے تئیں اکثریتی ہندو برادری کو ڈرایا جاتا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، ۱۹۵۱ء میں ہندوستان میں ۸۴ فیصلہ ہندو اور ۸ء۹ فیصلہ مسلم آبادی تھی۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق، ۲۰۰۱ء سے ۲۰۱۱ء کے درمیان ہندوستانی مسلمانوں کی آبادی ۴ء۱۳ فیصد سے بڑھ کر ۲ء۱۴ ہوگئی اور ۲۰۱۱ء میں ہندوستان میں مسلمانوں کی کل آبادی صرف ۲۲ء۱۷ کروڑ تھی۔ پیو ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلم آبادی اقلیت میں رہے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK