• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ میں ’وی وی پیٹ‘ کی پرچی کی گنتی پر زوردار بحث

Updated: April 17, 2024, 9:28 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

ای وی ایم کے متعلق اعتراضات پر عدالت عظمیٰ کی ۲؍رکنی بنچ نے ای وی ایم کے تحفظ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کیں،اس معاملے پر اگلی سماعت ۱۸؍اپریل کو ہوگی۔

Election officials counting VVpet`s slips. Photo: INN
وی وی پیٹ کی پرچیوں کو گنتے ہوئے الیکشن اہلکار۔ تصویر : آئی این این

آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے اپوزیشن کے خدشات کے درمیان منگل کو سپریم کورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں  ووٹوں  کی تعداد کا وی وی پیٹ کی پرچیوں سے ۱۰۰؍ فیصد ملان کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر زور داد بحث ہوئی جس میں اس کے متعدد پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم اور دیگر کی درخواستوں میں یہ مطالبہ کیا گیاتھا کہ رائے دہندگان کو اس کی اجازت ہونی چاہئے کہ وہ وی وی پیٹ سےنکلنے والی پرچی کی تصدیق کے بعد اس کو باکس میں ڈال سکیں،تاکہ بعد میں ای وی ایم مشینوں میں ووٹوں کی تعداد سے اس کو جانچا جاسکے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اورجسٹس دیپانکر دتا پر مشتمل بنچ کے سامنےاے ڈی آر کے وکیل پرشانت بھوشن نے متعدد راحت دینے کا مطالبہ کیا۔انہوںنے ای وی ایم سے ووٹنگ کو ختم کرکے بیلٹ پیپر سے انتخابات کرائے جانے کی تجویز بھی دی ،تاہم بنچ اس تجویز سے متاثر نہیں  ہوئی۔ پرشانت بھوشن نے یہ بھی کہا کہ رائے دہندگان کے ہاتھوں میں وی وی پیٹ کی پرچی ملنی چاہئے تاکہ وہ خود اس کو بیلٹ باکس میں رکھ سکیں جس کی بعد میں گنتی کی جانی چاہئے۔انہوں نے مزید درخواست کی کہ وی وی پیٹ  میں لگے شیشہ پہلے کی طرح شفاف ہونا چاہئے اور سبھی پرچیوں  کی گنتی ہونی چاہئےکیونکہ موجودہ وقت میں صرف ۷؍سیکنڈ کیلئے لائٹ جلتی ہے اور رائے دہندگان یہ نہیں دیکھ پاتے ہیں کہ پرچی کب کٹ کر باکس میں گری۔

یہ بھی پڑھئے: آتشزدگی کے واقعات کو روکنے کیلئے عوام کا با خبر ہونا بھی بے حد ضروری ہے

سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے بیلٹ پیپر سے انتخابات کرائے جانے کیلئے ترقی یافتہ ممالک کی مثال پیش کی۔تاہم ،جسٹس کھنہ نے انہیں ماضی میں بوتھ لوٹنے جیسے واقعات کی طرف توجہ دلائی۔پرشانت بھوشن نے اپنی دلیل میں کہا کہ اگر متوازی طور پر ای وی ایم اور وی وی پیٹ کی پرچی کی گنتی کرائی جائے تو زیادہ وقت نہیں لگے گا۔جسٹس کھنہ نے   تاہم کہا کہ مشینوں کیساتھ انسانی مداخلت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اگر مشینوں کوکسی غلط انسانی مداخلت کے بغیر کام کرنے دیاجائے تو یہ درست طریقہ سے کام کریں گی۔بھوشن نے ای وی ایم پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ ممکن ہے۔ہر دو ووٹ میں سے ایک ووٹ دوسری پارٹی کے حق میں جاسکتا ہے۔کیونکہ ای وی ایم کے سورس کوڈ کا عوام کو پتہ نہیں ہوتا،اس لئے اس پر بھروسہ نہیںکیا جاسکتا۔انہوںنے مثال دی کہ کس طرح ای وی ایم بنانے والی سرکاری کمپنیوں کے ڈائریکٹر بی جے پی کے لیڈران ہیں۔
 سینئر ایڈووکیٹ گوپال شنکر نارائنن نے بھی ایک دیگر عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے پرشانت بھوشن کے دلائل کی تائید کی۔اس کے بعد بنچ نے کمیشن سے سوال کیا کہ آخر ای وی ایم کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں اور اگر کوئی اس سے چھیڑ چھاڑ کرے تو اس کی سزا کیا ہے؟کمیشن نے ای وی ایم کے تحفظ کے سلسلہ میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔سینئر ایڈووکیٹ سنتوش پال، حذیفہ احمدی،آنند گروور اورسنجے ہیگڑے نے بھی وی وی پیٹ کی گنتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کو صاف وشفاف اور منصفانہ بنایاجانا چاہئے۔ سنتوش پال نے کم ازکم ۵۰؍فیصد پرچی کی گنتی پر زور دیا۔ اس کے بعدبنچ نے اس معاملے کی مزید سماعت ۱۸؍ اپریل کو کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK