• Thu, 31 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وشال گڑھ تشدد معاملہ : فسادیوں کیخلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ

Updated: August 05, 2024, 12:36 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ابو عاصم اعظمی نےکہا کہ وشال گڑھ میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے، خاطیوں کو سخت سزا ملنی چاہئے۔

Samajwadi Party State President and Member of Assembly Abu Asim Azmi. Photo: INN
سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی۔ تصویر : آئی این این

وشال گڑھ فسادات کے حوالہ سے سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر و رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے ایک بار پھر کہا ہےکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے اور فساد کرنے والوں کیخلاف حکومت کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج کرناچاہئے۔ شر پسندو ں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی تب ہی وہ اس طرح کی حرکت کرنے سے باز رہیں گے۔ 
ابو عاصم اعظمی نے اتوار کوایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وشال گڑھ میں جو ہوا وہ ناقابل برداشت ہے۔

یہ بھی پڑھئے:اسمبلی الیکشن کی تیاریاں شروع، گھرگھر جاکر ووٹروں کا سروے اور ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا اعلان

دن دہاڑے اور کھلے عام مسجد کے اندر گھسنا اور مینار پر چڑھ کر اس پر ہتھوڑا چلانا، میں سمجھتا ہوں یہ فساد نہیں ہے بلکہ دہشت گردی ہے۔ مَیں حکومت سے بار بار یہی مطالبہ کرتا ہوں کہ کسی ذات اور کسی بھی مذہب کا ماننے والا شخص اگر کسی کے مذہب کے خلاف، کسی مندر یا مسجد کے خلاف یا کسی دیوی دیوتا یا پیغمبر یا اسلام کے خلاف یاملک کی عظیم شخصیات مثلاً مہاتما گاندھی، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، چھتر پتی شیواجی مہاراج و دیگر کے خلاف کوئی قابل اعتراض بات کرے تو اس کیخلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ہی مقدمہ درج کیاجانا چاہئے تاکہ کچھ برسوں تک اسے ضمانت ہی نہ مل سکے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’حکومت فساد پھیلانے کا معاملہ درج کر تی ہے جس کے سبب مجھے لگتا ہے جلد ہی انہیں ضمانت مل جاتی ہے۔ ہم بھی اس ملک کے باشندے ہیں، ہمیشہ مسلمانوں اور ہندوؤں میں یکجہتی چاہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے جانبداری برتی جاتی ہے۔ جب مسلمانوں کے ذریعےکچھ غلطی ہوتی ہے تو اسے فرقہ وارانہ فساد قرار دیا جاتا ہے لیکن جہاں آر ایس ایس، بجرنگ دل اور شدت پسند کچھ شر انگیزی کرتے ہیں اسے دبا دیاجاتا ہے۔ اگر کسی مندر میں کسی سادھو نے کسی مظلوم خاتون کی عصمت دری کر دی تو اس معاملے کو دبا دیاجاتا ہے اور میڈیا میں یہ خبر نشر نہیں کی جاتی لیکن کسی غلط قسم کے مسلمان نے آبرو ریزی کر دی تو اسے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جاتا ہے۔ ایسے جرم میں مذہب کا فرق نہیں برتنا چاہئے اور ملک کے سبھی مذہب کے باشندوں کے ساتھ یکساں انصاف ہونا چاہئے۔ ‘‘ابو عاصم نے مزید کہا کہ ’’ مَیں ۵؍ اگست کو گجا پور، وشال گڑھ کا دورہ کروں گا اور حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ فساد متاثرین کے ساتھ جلد از جلد انصاف کیا جائے اور فسادیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK