Updated: September 10, 2024, 10:12 PM IST
| New Delhi
جبکہ گیان واپی مسجد اور متھرا عید گاہ پرمندروں کے دعوے کے مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں سپریم کورٹ کے ۳۰؍ سبکدوش ججوں نے شرکت کی۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس تقریب میں ان کے ایجنڈے میں حائل رکاوٹوں کوقانونی طور پر دور کرنے کیلئے ججوں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال وشو ہندو پریشد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔تصویر: ایکس
وشو ہندو پریشد کی قانونی اکائی کے ذریعے منعقد کی گئی ایک تقریب میں سپریم کورٹ کے تقریباً ۳۰؍ سبدکدوش ججوں اور متعدد ہائی کورٹ کے ججوں نے شرکت کی۔اس تقریب میں وارانسی، متھرا مندر، تبدیلی مذہب اور وقف ترمیمی بل کے تعلق سے گفت و شنید کی گئی۔ وی ایچ پی کے صدر نے انڈین ایکسپریس کو دئے ایک بیان میں کہا کہ ’’ ہم نے سماج کو در پیش مسائل جیسےوقف ترمیمی بل، مندروں کی واپسی، حکومت کے زیر قبضہ مندروں کی بازیابی، تبدیلی مذہب کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا،اس ملاقات کا مقصد وی ایچ پی اور ججوں کے مابین ایک آزادانہ رائے کیلئے راہ ہموار کرنا تھا۔تاکہ دونوں اپنے نظریات کوباہم مربوط کر سکیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: پولیس نے پی ٹی آئی کے کئی اراکین اسمبلی کو حراست میں لیا
مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے بھی اس تقریب میں شرکت کی، اور اس کی تصاویر ایکس پر شائع کی۔ ایک سینئر وی ایچ پی کے لیڈر نے انڈین ایکسپریس سے کہا کہ ’’ یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے اس قسم کی تقریب کا انعقاد کیا ہے۔ ہمارا منصوبہ ایسی تقاریب وقتاً فوقتاً منعقد کرنا ہے، تاکہ ہم اپنے مقاصد کے حصول کیلئے قانونی طور پر اپنے نظریات کو ڈھال سکیں۔اورااپنے ایجنڈے کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے قانونی مشورہ حاصل کر سکیں۔ واضح رہے کہ گیان واپی مسجد اور متھرا شاہی عید گاہ پر مندروں کے دعوں کے زیر سماعت مقدمات کے پیش نظر اس قسم کی تقریب اور اس میں ججوں کی شمولیت کافی اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے۔