’خواتین کیخلاف بڑھتے تشدد اور برسراقتدار حکومت‘ کے عنوان سے جلسہ میں ورشا گائیکواڑ، ٹیسٹا سیتلواد اور سپریا شرینیت نے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: May 06, 2024, 12:11 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
’خواتین کیخلاف بڑھتے تشدد اور برسراقتدار حکومت‘ کے عنوان سے جلسہ میں ورشا گائیکواڑ، ٹیسٹا سیتلواد اور سپریا شرینیت نے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
ممبئی نارتھ سینٹرل حلقہ انتخاب میں ’بھارت جوڑو ابھیان‘ کے ذریعہ ’خواتین کے خلاف بڑھتے تشدد اور برسراقتدار حکومت‘ کے عنوان سے سنیچر کی شام کالینہ میں واقع بھیم چھایا ہال میں جلسہ عام منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں ایم وی اے کی امیدوار ورشا گائیکواڑ، سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد، نیشنل کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت اور بھارت جوڑو کے ممبران نے خطاب کیا اور حکومت تبدیل کرنے کیلئے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
اس پروگرام کی ابتداء بھارت جوڑو کی ممبر شویتا داملے کی تقریر سے ہوئی جنہوں نے اپنی تنظیم کی کارکردگی بتانے کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ اس تنظیم نے سیاسی پارٹیوں سے بھی پہلے اس الیکشن کے تعلق سے بات چیت شروع کردی تھی۔
ممبئی نارتھ سینٹرل سے مہا وکاس اگھاڑی کی امیدوار اور ممبئی کانگریس کی سربراہ ورشا گائیکواڑ نے عوام سے ملک اور آئین کو بچانے کیلئے خود بھی ووٹ دینے اور دوسروں کو بھی حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی ترغیب دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آئین نہیں ہوتا تو میں یہاں (بطور امیدوار) نہیں ہوتی۔ کانگریس انصاف، یکساں حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے میں یقین رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی:ابو عاصم کا چچیرا بھائی اور ایم آئی ایم کا امیدوار بھی میدان میں!
ٹیسٹا سیتلواد نے اپنی بات یہ کہہ کرشروع کی کہ آج کی سیاسی تقریریں خواتین کے تعلق سے کس حد تک نچلی سطح پر جاچکی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اپنے عمل سے جمہوریت کی سطح گرا رہی ہے اور انہوں نے بلقیس بانو کو سلام کیا کہ یہ خاتون عدلیہ پر یقین رکھتے ہوئے انصاف کی جنگ لڑتی رہی۔ انہوں نے منی پور تشدد کے تعلق سے کہا کہ سی بی آئی نے منصوبہ بند تشدد کا اعتراف کیا لیکن کسی مجرم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت میں آنے پر کانگریس کوئی کارروائی کرے گی۔
اس جلسہ میں منی پور سے ۲؍ خواتین نے بھی شرکت کی تھی اور وہاں جاری خوفناک تشدد اور مظالم کے تعلق سے اپنے تجربات بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وہاں لوگ بہت بڑی تعداد میں ریلیف کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ دوائوں اور ضروریات زندگی کی جن چیزوں سے بھی ان ریلیف کیمپوں میں مقیم افراد کی مدد کی جاسکتی ہے وہ کی جانی چاہئے۔
کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے منی پور کے عوام سے معافی مانگتے ہوئے اپنی بات شروع کی اور کہا کہ جب کبھی اس طرح کے فسادات ہوتے ہیں تو سب سے زیادہ خواتین اور بچے ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت منی پور میں تشدد کے ذمہ دار چند افراد کی مدد کیلئے عوام کے مفاد کو کیوں نظر انداز کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے اخیر میں منی پور کے عوام کا ساتھ دینے کا حلف لیا گیا۔