Inquilab Logo Happiest Places to Work

وِرِنداون کے بانکے بہاری مندر نے مسلم کاریگروں کے بائیکاٹ کا مطالبہ مسترد کردیا

Updated: April 29, 2025, 5:08 PM IST | Mathura

حالیہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران وِرِنداون کے معروف بانکے بہاری مندر نے دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے مسلمان کاریگروں اور دکانداروں کے بائیکاٹ کے مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

Banke Bihari Temple. Photo: INN.
بانکے بہاری مندر۔ تصویر: آئی این این۔

حالیہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تناؤ کے دوران، وِرِنداون کے معروف بانکے بہاری مندر نے دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے مسلمان کاریگروں اور دکانداروں کے بائیکاٹ کے مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ’’دی ٹائمز آف انڈیا‘‘ سے بات کرتے ہوئے مندر کی انتظامی کمیٹی کے رکن اور پجاری گیانندر کشور گوسوامی نے اس بائیکاٹ کی اپیل کو ’’ غیر ضروری‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا:’’مسلمانوں، خاص طور پر کاریگروں اور بنکروں نے یہاں گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ وہ دہائیوں سے بانکے بہاری کے لباس بُننے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سے کئی کا بانکے بہاری پر گہرا عقیدہ ہے اور وہ خود بھی مندر آتے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: پہلگام پر کانگریس لیڈروں کے بیانات پر اعتراض

یاد رہے کہ۲۲؍ اپریل کو جموں کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد انہ حملے میں ۲۶؍ افراد جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد متھرااور ورِنداون میں کچھ گروہوں نے ہندو دکانداروں اور یاتریوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسلمانوں سے لین دین بند کریں اور یہ بھی کہا تھا کہ مسلمان دکاندار اپنی دکانوں پر مالک کا نام نمایاں کریں۔ تاہم، گوسوامی نے ورِنداون میں ہندو اور مسلم برادری کے درمیان طویل عرصے سے چلی آ رہی ہم آہنگی کو اجاگر کیا اور کہا:’’یہاں بھگوان کیلئے جو نفیس تاج اور چوڑیاں تیار کی جاتی ہیں ان میں سے کئی مسلمانوں کے ہاتھوں کی بنی ہوتی ہیں۔ دہشت گردوں کو ضرور سخت سزا ملنی چاہئے اور ہم حکومت کے ساتھ ہیں لیکن ورِنداون میں ہندو اور مسلمان بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: ۱۴؍ سرگرم دہشت گردوں کی شناخت

مندر کے باہر موجود مسلمان دکانداروں نے مندر انتظامیہ کے مؤقف پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔ جاوید علی، جو ’اسٹار مُکُٹ‘ نامی دکان چلاتے ہیں، نے بتایا:’’وہ لوگ میری دکان پر آئے اور کہا کہ بورڈ پر مالک کا نام لکھو۔ میں یہاں ۲۰؍سال سے دکان چلا رہا ہوں۔ میرے والد یہاں درزی کے طور پر کام کرتے تھے۔ ہمیں کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں۔ بانکے بہاری کی کرپا سے یہاں ہمیشہ امن رہا ہے۔ ‘‘قریبی دکان کے مالک نکھل اگروال نے بھی اس بھائی چارے کی تصدیق کی اور کہا کہ دونوں برادریاں ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتی آئی ہیں۔ پولیس کے مطابق اب تک کسی بھی دھمکی یا خوف زدہ کرنے والے واقعے کی کوئی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK