جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نےوقف ترمیمی بل کو مکمل طوپر مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا خالص مذہبی معاملہ ہے، ہم ترمیمی بل کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 12:07 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi/Kadapa
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نےوقف ترمیمی بل کو مکمل طوپر مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا خالص مذہبی معاملہ ہے، ہم ترمیمی بل کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نےوقف ترمیمی بل کو مکمل طوپر مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا خالص مذہبی معاملہ ہے، ہم ترمیمی بل کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے اٹھنے والی آوازایوان اقتدار سے ٹکرائے گی اوریہ بتادے گی کہ مسلمان وقف ترمیمی بل کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کرسکتے کیونکہ یہ ہمارا مذہبی معاملہ ہے اوراس میں ہم کسی اورکی مداخلت برداشت نہیں کرسکتے۔
آندھر پردیش کے کڈپا میں لاکھوں فرزندان توحید کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ میٹنگ میں تمام ممبروں کی موجودگی میں یہی بات کہی کہ اس بل میں ایک دونہیں لاتعداد خامیاں ہیں، چنانچہ ہم ایسے کسی بل کو قبول نہیں کرسکتے جووقف کی حیثیت اورواقف کی منشاکوہی بدل دے۔ انہوں نےکہاکہ جمعیت علماء ہند کوئی سیاسی جماعت نہیں ایک خالص مذہبی جماعت ہے۔ اقتدارمیں کون ہے، کون آتاہے، کون جاتا ہے، کون الیکشن لڑتاہے، کون کامیاب ہوتاہے، کسے ناکامی ملتی ہے؟ جمعیت علماء ہند کی آزادی کے بعد سے اس میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ ہمارامطمح نظر محض اس ملک میں امن وامان، بھائی چارہ اور ایک دوسرے کے ساتھ پیارومحبت سے رہنے کا ہے، کیونکہ جب تک پیارومحبت کی فضاقائم رہے گی یہ ملک چلے گااورآگے بڑھے گالیکن اگر اس باہمی پیارومحبت کو آگ لگائی گئی تویہ ملک تباہ وبربادہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھئے:مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اپوزیشن کی حکمراں محاذ پر تنقید
جمعیت علماء ہند کے صدر نے کڈپا میں تقریباً ۵؍ لاکھ کے فرزان توحید کے مجمع پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آزادی سے پہلے یا بعدمیں یہاں جمعیت علماء ہند کا کبھی کوئی جلسہ نہیں ہوا، ہم نے دہلی ہی میں یہ کہہ دیا تھا کہ کڈپا میں کم ازکم۵؍ لاکھ افراد آئیں گے اور یہاں کے مسلمانوں نے اس کو سچ کر دکھایا۔ انہوں نے کہاکہ مقصدصرف یہ ہے کہ اس ریاست کے حکمراں یہ دیکھ لیں کہ ا ن کی ریاست کے مسلمان کیا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے مرکزی حکومت کے یکساں سول کوڈکے نعرے پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت اپنے پیروں پر نہیں دوبیساکھیوں پر کھڑی ہے۔ مولانا مدنی نے کہاکہ ان میں سے ایک بیساکھی نتیش کمارنے جبکہ دوسری چندرابابونائیڈونےدے رکھی ہے۔ وہ اس تاریخی اجلاس کے توسط سے ان دونوں پارٹیوں کو یہ باورکرادینا چاہتے ہیں کہ سیکولرآئین کوسب سے بڑا خطرہ لاحق ہے، چنانچہ اس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، کیونکہ آئین بچے گا، تبھی ملک اور ہم سب بچیں گے۔ مولا نا مدنی نے آئین کے ۷۵؍سال پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مباحثہ کا ذکر کرتے ہوئے سوال کہ کیا آئین کےاصولوں پر ایمانداری سے عمل ہورہاہے؟ آئین کے قصیدے توپڑھے جاتے ہیں اس کے نام پر حلف بھی اٹھائی جاتی ہے لیکن آئین کا قصیدے پڑھنے والے اسے اپنے کرداروعمل میں نہیں اتارتے۔ آئین کی کھلی پامالی کا نظارہ ہم روز اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین کے اصولوں پر عمل کیا جاتاتوآج ہمیں تحفظ آئین ہند اجلاس منعقدکرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ ملک کا سیکولرآئین جمعیت علماء ہند کے ان کابرین کی جدوجہدکا نتیجہ ہے جنہوں نے ملک کو غلامی کی لعنت سے آزادکرانے کیلئے قدم قدم پرقربانیاں دی تھیں ، اس لئے آج جب آئین کو پامال جارہا ہے تو اس کے تحفظ کیلئے جمعیت علماء ہند میدان عمل میں سرگرم ہوگئی۔ انہوں نے چندر ابابو نائیڈو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئین کو بچانا ہے تواس بل کو مستردکرنا ہوگا۔ آج یہاں سےاٹھنے والی آواز کو پوری دنیا میں سنا جارہاہے۔ فلک شگاف نعروں کی گونج میں مولانا مدنی نے کہا کہ ہم اس ملک میں زندہ ہیں، یہیں رہیں گے اوریہیں کی مٹی میں دفن ہوں گے۔ ہمارامذہب مٹ جانے والامذہب نہیں۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء آندھراپردیش کے ذمہ داران کی طرف سے مولانا مدنی کی خدمت میں ۵؍ لاکھ دستخط پر مشتمل ایک مسودہ بھی پیش کیا گیا جسے عنقریب وزیراعلیٰ چندرابابونائیڈوکو بھی پیش کیاجائے گا۔
اس کے علاوہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدرمولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بھی اجلاس سےخطاب کیا۔ انہوں نے سیکولر دستور سازی میں مسلمانوں کے کردارکو اجاگرکیا۔