• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وائناڈ سانحہ میں متوفیوں کی تعداد ۳۶۵؍ ہوگئی

Updated: August 05, 2024, 11:09 AM IST | Agency | New Delhi

جاں بحق ہونے والوں میں۳۰؍ بچے شامل ، بچاؤ آپریشن اتوار کو چھٹے دن بھی جاری رہا، لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقے کو ۶؍ زون میں تقسیم کیا گیا ہے اورہر زون میں۴۰؍ کارکنان پر مشتمل ٹیم سرچ آپریشن انجام دے رہی ہے،۲۰؍ سے۳۰؍ فٹ ملبہ کی گہرائی میں لاشیں دبی ہونے کا اندیشہ۔

Actor and Lt Col (Hon) Mohanlal during a visit to the affected area in Wayanad. Photo: PTI
اداکار اور لیفٹیننٹ کرنل (اعزازی)موہن لال وائناڈ میں متاثرہ علاقے کے دورہ کے موقع پر۔ تصویر :پی ٹی آئی

کیرالا کے وائناڈ میں مٹی کے تودے گرنے کے اندوہناک حادثےمیںجان گنوانے والوں کی ۳۶۵؍ ہوگئی ہے،۲۰۶؍ افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ریسکیو ٹیم کا آپریشن اتوار کو چھٹے دن بھی جاری رہا ۔جاں بحق  ہونے وا لوں میں۳۰؍ بچے شامل ہیں۔ دفاعی فورسیز، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس، فائر سروس کے اہلکاروں سمیت ۱۵۰۰؍ کارکنان پرمشتمل ایک ریسکیو ٹیم نے سنیچر کی صبح چورلمالا، ویلاریمالا، منڈاکئی اور پنچیریماڈوم کے چار سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی جو اتوار کو بھی جاری رہی۔ کیرالا حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ اب تک ۱۵۲؍لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ ۷۴؍ مہلوکین کی شناخت ہونا باقی ہے۔  ملبے سے بڑی تعداد میں مسخ شدہ جسم کے اعضاء بھی برآمد ہوئے ہیں۔وائناڈ میں تقریباً۱۰۰؍ ریلیف کیمپ ہیں جن میں تقریباً ۹۵۰۰؍متاثرین کو منتقل کیا گیا ہے۔ ضلع کے مختلف اسپتالوں میں ۸۹؍افراد داخل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:وقف املاک پر نظر، قانون بدلنے کی تیاری

کیرالا حکومت نے ایک بیان کہا ہے کہ ۲۱۷؍ لاشوں اور۱۴۳؍جسمانی اعضاء کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے اور۱۱۹؍ مہلوکین کی  باقیات لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ بیان کے مطابق۵۱۸؍ افراد کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جن میں سے۸۹؍ کا علاج جاری ہے۔ اس دوران کیرالا کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے کہا ہے کہ ۳۰؍جولائی کو شروع ہونے والی تلاشی مہم اور ریلیف آپریشن آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ۲۰۶؍ افراد کو تاحال تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن اتوار کو مسلسل پانچویں روز بھی جاری رہا۔۱۳۰۰؍ سے زائد امدادی کارکن، بھاری مشینیں اور جدید ترین آلات کے استعمال کے ذریعہ ملبے میں اب بھی پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں کرر ہے ہیں۔ساؤتھ کے معروف اداکار موہن لال  جو۱۲۲؍ علاقائی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل(اعزازی) ہیں اور کنور یونٹ سے منسلک ہیں ،سنیچر کی صبح اپنی یونٹ کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔ فوجی وردی پہنے ہوئے موہن لال سب سے پہلے مپڈی میں واقع بیس کیمپ پہنچے اور دفاعی فورسیز سے ملاقات کی۔ اس کے بعد وہ چورلمالا پہنچے اور ریسکیو ٹیم سے بات چیت  کی۔

یہ بھی پڑھئے:’’دیونار قبرستان کیلئے۲؍ پلاٹس ملنے سے تدفین‌ میں آسانی ہوگی‘‘

متاثرین کیلئے ٹاؤن شپ بنانے کا اعلان
 کیرالا کے سی ایم پی وجین نے کہا کہ حکومت ان لوگوں کی باز آبادکاری کیلئے ایک ٹاؤن شپ بنائے گی جو وائناڈ لینڈ سلائیڈ میں اپنے گھر اور زمین سے محروم ہوچکے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقے کے باقی ماندہ لوگوں کو یہاں آباد کیا جائے گا۔ راہل گاندھی اور کرناٹک حکومت نے لینڈ سلائیڈنگ متاثرین کیلئے ۱۰۰؍ مکانات بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے بعد ریلیف کیمپوں میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں میں چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ کچھ لوگ رات کو آکر گھروں سے قیمتی سامان چوری کر رہے ہیں۔ رپورٹ درج کرنے کے بعد پولیس چوروں کو پکڑنے کیلئے گشت کر رہی ہے۔
سرچ آپریشن کا چھٹا دن  
 لینڈ سلائیڈنگ کے چھٹے دن اتوار کو صبح ۷؍ بجے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ۶؍ ٹیموں میں شامل ۱۲۶۴؍افراد نے منڈکئی، چورلمالا اور ساملی مٹم میں تلاشی مہم  شروع کی۔ وزیر اعلیٰ کاکہنا ہےکہ بچاؤ آپریشن آخری مرحلے میں ہے۔ محکمہ موسمیات نے  اس دوران کیرالا کے۶؍ اضلاع کاسرگوڈ، کنور، وائناڈ، کوزی کوڈ، اڈوکی اور کوٹیم میں بارش کیلئے یلو الرٹ جاری کیا ہے۔کیرالا کے وزیر اے کے سسندرن نے کہا کہ ہم نے لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقے کو۶؍ زون میں تقسیم کیا ہے۔ ہر زون میں۴۰؍ افراد پر مشتمل ٹیم سرچ آپریشن کر رہی ہے۔ مرکزی وزیر سریش گوپی اتوار کو وائناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ کو قومی آفت قرار دینے کے مطالبے  پر غور کیاجائے گا۔ اس کے بعد ہی مرکز کی طرف سے امداد فراہم کی جائے گی۔اداکار چرنجیوی نے ایک کروڑ اور الو ارجن نے متاثرین کیلئے ۲۵؍ لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK