• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال اورعلاج نہ ہونے سے سات اموات ہوئیں: حکام

Updated: September 01, 2024, 4:58 PM IST | Kolkata

ریاستی محکمہ صحت کے عہدیداروں نے سنیچر کو دعویٰ کیا کہ جونیئر ڈاکٹروں کے کام بند کرنے سےسرکاری اسپتالوں میں کم از کم سات افراد بشمول ایک نوزائیدہ بچی کی موت ہوگئی۔ اس دوران مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔

Doctors protesting in West Bengal. Photo: INN.
مغربی بنگال میں ڈاکٹرز احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

محکمہ صحت کے عہدیداروں نے سنیچر کو دعویٰ کیا کہ جونیئر ڈاکٹروں کے کام بند کرنے سے متاثرہ سرکاری اسپتالوں میں علاج نہ کروانے کے بعد کم از کم سات افراد بشمول ایک نوزائیدہ بچی کی موت ہوگئی۔ ریاستی محکمہ صحت کے ایک سینئر اہلکار نے کہا بتایا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ کم از کم سات مریض جنہوں نے سرکاری میڈیکل کالجوں میں علاج نہیں کروایا تھا، ان میں سے کچھ دوسرے مراکز میں گئے تھے۔ ان کی وفات ہوگئی ہے۔ انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن کہا کہ محکمہ نے سات اموات میں سے ہر ایک کی تصدیق کی ہے اور موت کی وجہ بھی معلوم کی ہے۔ 
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ریاست کے ۲۶؍سرکاری میڈیکل کالج اسپتالوں میں ۹؍ اگست کو آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کی وجہ سے کم از کم ۵؍ ہزارطے شدہ سرجریوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج کےاسپتالوں میں روزانہ اوسطاً۴۰۰؍ سرجری ہوتی تھیں، لیکن جب سے ڈاکٹروں کی ہڑتال شروع ہوئی ہے یہ تعداد ۱۰۰؍سے نیچے آ گئی ہے۔ ٹیلی گراف نے جمعہ کو اطلاع دی تھی کہ۹؍ اگست سے بنگال کے سرکاری میڈیکل کالج کے اسپتالوں میں تقریباً سات لاکھ مریضوں کا معائنہ یا علاج کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ کام بند ہونے سے بہت سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہریانہ میں پولنگ کی تاریخ تبدیل، اب ۵؍ اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے

ہڑتال سے عوام کو ہونے والی دشواریاں 
سنیچرکوکولکاتاکے سرکاری میڈیکل کالجوں میں، بہت سے مریضوں کو داخلے سے انکار کر دیا گیا یا کسی اور دن واپس آنے کو کہا گیا۔ بہت سے لوگوں کو ایک اور سرکاری ٹیچنگ اسپتال میں بھیج دیا گیا —۔ گردے کی پتھری والے پانچ سالہ لڑکے اور فالج کا شکار ہونے والی ایک بزرگ خاتون کو ایس ایس کے ایم میں داخلے سے انکار کر دیا گیا، جبکہ فالج کے شکار ایک شخص کو میڈیکل کالج کولکاتا سے واپس بھیج دیا گیا۔ دھاپا کے رہنے والے ۵۸؍ سالہ کھوکن ہلدار کو فالج کا دورہ پڑا تھا، اسے میڈیکل کالج کولکاتا سے واپس کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ کو اسے ایس ایس کے ایم اسپتال لے جانے کو کہا گیا۔ رونوجیت ہلدار نے بتایا کہ ہم آج صبح ایمرجنسی وارڈ (میڈیکل کالج کولکتہ میں ) آئے لیکن سی ٹی اسکین کرنے کے بعد، ہمیں بتایا گیا کہ ڈاکٹر میرے والد کے علاج کیلئے دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے ہمیں ایس ایس کے ایم اسپتال ریفر کر دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK