Inquilab Logo Happiest Places to Work

مارچ میں تھوک مہنگائی کی شرح ۴؍ ماہ کی نچلی سطح پر

Updated: April 16, 2025, 12:49 PM IST | Agency | New Delhi

فروری ۲۰۲۵ء میں تھوک مہنگائی کی شرح۳۸ء۲؍ فیصد اور جنوری میں۵۱ء۲؍ فیصد تھی۔ غذائی اشیاء کی تھوک مہنگائی کم ہو کر مارچ میں ۶۶ء۴؍فیصد رہ گئی۔

Inflation in potato and onion also decreased in March. Photo: PTI
مارچ میں آلو اور پیاز کی مہنگائی میں بھی کمی ہوئی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 کھانے پینے کی اشیاء اور توانائی کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ملک میں ڈبلیو پی آئی کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح اس سال مارچ میں گھٹ کر۰۵ء۲؍فیصد پر آ گئی ہے جو گزشتہ ۴؍ مہینوں میں سب سے نچلی سطح ہے۔ 
 منگل کو وزارت تجارت اور صنعت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری ۲۰۲۵ء میں تھوک مہنگائی کی شرح۲ء۳۸؍ فیصد اور جنوری میں ۵۱ء۲؍ فیصد تھی۔ غذائی اشیاء کی تھوک مہنگائی فروری میں ۹۶ء۵؍ فیصد سے کم ہو کر مارچ میں ۴ء۶۶؍فیصد رہ گئی۔ اس کے ساتھ ہی بنیادی اشیاء کی مہنگائی۲ء۸۱؍ فیصد سے کم ہو کر۷۶ء۰؍ فیصد پر پہنچ گئی لیکن ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ فروری میں جہاں یہ منفی ۷۱ء۰؍ فیصد تھی، وہ مارچ میں معمولی اضافہ کے ساتھ۰ء۲۰؍ فیصد ہوگئی۔ 
 مارچ میں تیار شدہ مصنوعات کی قیمتوں میں ۰۷ء۳؍ فیصد اضافہ ہوا جو فروری میں۸۶ء۲؍ فیصد تھا۔ ڈبلیو پی آئی میں اس زمرے کا سب سے زیادہ حصہ تقریباً۶۴؍ فیصد ہے۔ 
 سبزیوں کی قیمتوں میں مارچ میں ۸۸ء۱۵؍ فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ فروری میں یہ گراوٹ ۸۰ء۵؍ تھی۔ پیاز کی مہنگائی بھی کم ہوکر۲۶ء۶۵؍ فیصد پر آگئی، جو فروری میں ۰۵ء۴۸؍ فیصد تھی۔ آلو کی مہنگائی اس دوران ۵۴ء۲۷؍ فیصد سے کم ہو کر منفی۶ء۷۷؍ فیصد رہ گئی۔ دالوں کی مہنگائی بھی منفی رہی۔ مارچ میں۹۸ء۲؍ فیصد جبکہ فروری میں یہ۰۶ء۱؍فیصد تھی لیکن مارچ میں اناج کی قیمتوں میں ۶۹ء۵؍ فیصد اضافہ ہوا، جو فروری میں ۷۷ء۶؍ فیصد تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:حج ٹورآپریٹرز پریشان ، حکومت سے مداخلت کی اپیل

بنیادی اشیاء کا انڈیکس فروری کے۱۸۶ء۶؍ سے کم ہو کر مارچ میں۱۸۴ء۶؍ پر آ گیا جس میں ماہانہ بنیاد پر ۰۷ء۱؍فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس کمی کی بنیادی وجوہات میں غذائی اشیاء (۰ء۷۲؍ فیصد)، خام پیٹرولیم اور قدرتی گیس (۴۲ء۲؍ فیصد) اور غیر غذائی اشیاء (۲ء۴۰؍ فیصد) کی قیمتوں میں کمی رہی لیکن معدنیات کی قیمتوں میں ۰ء۳۱؍ فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ایندھن اور بجلی کا انڈیکس بھی فروری کے ۱۵۳ء۸؍ سے کم ہو کر مارچ میں ۱۵۲ء۴؍ رہ گیا، یعنی اس میں ۹۱ء۰؍ کی گراوٹ آئی۔ اس گروپ میں بجلی کی قیمتوں میں ۲ء۳۱؍فیصد اور معدنی تیل کی قیمتوں میں ۰ء۷۰؍فیصد کی کمی ہوئی جبکہ کوئلے کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ 
 تیار شدہ مصنوعات کے انڈیکس میں فروری کے مقابلے میں ۰ء۴۲؍ فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ۱۴۳ء۸؍سے بڑھ کر۱۴۴ء۴؍ پر پہنچ گیا۔ این آئی سی گروپس میں سے۱۶؍ گروپس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ ۵؍ میں کمی اور ایک میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ جن شعبوں میں قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں خوراک کی مصنوعات، بنیادی دھاتیں، دیگر مینوفیکچرنگ، مشینری اور آلات اور ٹرانسپورٹ کا سامان شامل ہے۔ ڈبلیو پی آئی فوڈ انڈیکس میں بھی معمولی کمی دیکھی گئی۔ یہ فروری میں ۱۸۹؍ سے کم ہو کر مارچ میں ۱۸۸ء۸؍ ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی غذائی مہنگائی کی سالانہ شرح فروری میں ۹۴ء۵؍فیصد سے کم ہو کر مارچ میں ۶۶ء۴؍ فیصد پر آگئی۔ جنوری۲۰۲۵ء کے حتمی اعداد و شمار کے مطابق `تمام اشیاء کے لئے ڈبلیو پی آئی انڈیکس۱۵۵ ؍اور افراط زر کی شرح۵۱ء۲؍ فیصد رہی۔ 
 رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تھوک مہنگائی میں قدرے نرمی آ رہی ہے، خاص طور پر غذائی اشیاء اور توانائی کے شعبوں میں۔ اس سے صارفین کو کچھ راحت ملی ہے۔ اپریل۲۰۲۵ء کا ڈبلیو پی آئی ڈیٹا ۱۴؍مئی کو جاری کیا جائے گا۔ 
 دریں اثناء ملک کے کئی حصوں میں جاری گرمی کی لہر اور ہندوستان کے محکمہ موسمیات کی وارننگ نے آنے والے مہینوں میں افراط زر کے دباؤ کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہےلیکن ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اپنی مانیٹری پالیسی کے جائزے میں کہا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی فراہمی میں بہتری کی وجہ سے افراط زر میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور اسے مالی سال۲۶-۲۰۲۵ء میں بھی راحت ملنے کی امید ہے۔ آربی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپریل میں رواں مالی سال کے اپنے پہلے دو ماہی جائزے میں مالی سال۲۶-۲۰۲۵ء کے لئے اوسط افراط زر کی پیش گوئی۴؍ فیصد کی ہے جو فروری کی میٹنگ میں ۴ء۲؍ فیصد سے زیادہ تھا۔ سہ ماہی بنیادوں کے تخمینے کے مطابق پہلی سہ ماہی میں افراط زر۶ء۳؍ فیصد، دوسری میں۹ء۳؍ فیصد، تیسری میں۸ء۳؍ فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں ۴ء۴؍ فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مرکزی بینک نے کہا کہ ان تخمینوں کے خطرات متوازن ہیں اور مستقبل قریب میں صارفین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK