پونے کے دینا ناتھ منگیشکر اسپتال کی مبینہ لاپروائی کے سبب ایک حاملہ خاتون کی موت کا معاملہ ابھی سرخیوں میں ہے کہ کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی )کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹروں کی لاپروائی کے سبب ایک ۲ ؍ماہ کی حاملہ خاتون کی موت واقع ہوگئی ہے۔دوسری جانب کے ڈی ایم سی کے ڈاکٹروں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد موت کی صحیح وجہ معلوم ہوسکے گی۔ کلیان مشرق میں واقع شکتی دھام سرکاری اسپتال میں فیملی پلاننگ کیلئے داخل کی گئی ۳۰؍ سالہ شانتی دیوی موریہ نام کی خاتون کی دوران علاج موت واقع ہوگئی۔اس واقعہ سے محکمہ صحت کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ اس بارے میں متوفیہ کے شوہر اکھلیش موریہ نے بتایا کہ شانتی دیوی کو پتھری کی شکایت تھی جس کی وجہ سے اس کے پیٹ میں درد ہورہا تھا۔ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی آشاورکر ہمارے علاقے میں سروے کرنے آئی اور شانتی دیوی کو پتھری کے علاج کیلئے شکتی دھام سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا۔ تشخیص کے بعد پتہ چلا کہ میری بیوی ۲؍ ماہ کی حاملہ ہے۔چونکہ ہمارے۳؍ بچے ہیں اس لئے اسقاط حمل کروا کر فیملی پلاننگ کے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔پیر کے روز جب شانتی دیوی کو آپریشن تھیٹر لے جایا جارہا تھا تب اچانک ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کی طبیعت بگڑی گئی ہے اسے نجی اسپتال میں منتقل کرنا پڑے گا۔ ایمبولنس کے ذریعہ نجی اسپتال لے جاتے وقت شانتی دیوی کا راستے میں ہی انتقال ہوگیا۔
یہ بھی پڑھئے: بیرون ملک زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ ہندوستانی اقدار اور ثقافت کے سفیر ہیں: برلا
اس ضمن میں کے ڈی ایم سی کی چیف میڈیکل آفیسر دیپا شکلا نے بتایا کہ متوفیہ خاتون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے جے جے اسپتال بھیجا گیا ہے۔اس بارے میں تفتیش شروع ہے اگر کوئی ڈاکٹر خاطی پایا جائے گا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی جانچ سے پتہ چل رہا ہے کہ ڈاکٹروں سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے اس کے باوجود پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد ضروری کارروائی کی جائے گی۔