• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

لکڑی کے دستکاروں کو نئے سال سے اُمید

Updated: January 03, 2025, 9:10 PM IST | Agency | Saharanpur

سہارنپور کے دستکاروں کو برآمدات میں اضافہ کی امید، صنعت کی ترقی کیلئے حکومت سے مختلف مراعات کا مطالبہ

The demand for Saharanpur`s wood products has increased worldwide. `Photo: INN
دنیا بھر میں سہارنپور کی لکڑی کی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ `تصویر: آئی این این

مغربی اترپردیش کے سہارنپور میں لکڑی کے دستکاروں کو امید ہے کہ نئے سال میں ان کا کاروبار بلندیوں کو چھوئے گا اور دنیا میں سہارنپور کی دستکاری کا ڈنکا بجے گا، برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ دنیا بھر میں لکڑی کی مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے لیکن ہندوستان مختلف وجوہات کی وجہ سے پیچھے ہے جس کی وجہ سے دنیا کے مشہور تجارتی مرکز سہارنپور کے صنعت کار اور برآمد کنندگان انتہائی مایوس ہیں جبکہ یہاں کے برآمد کنندگان کو امید تھی کہ ہندوستان اپنی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ دنیا کو برآمد کرنے میں کامیاب ہوسکےگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بھارت مرچنٹ چمبرس کا ۶۶؍واں یوم تاسیس جوش و خروش سے منایا گیا

ضلع کے سرکردہ کاروباری اور بڑے صنعت کار محمد اسلیم سیفی کہتے ہیں کہ لکڑی کی دستکاری سہارنپور کے لاکھوں افراد کی روزی روٹی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ہندوستانی مصنوعات کو ان کے معیاراور فنکارانہ نقطہ نظر کی وجہ سے دنیا میں بہت پسند کیا جاتا ہےلیکن ہندوستان کو چین سے سب سے بڑے مقابلے کا سامنا ہے۔ چینی حکومت ہنر مندوں ، صنعت کاروں اور برآمد کنندگان کو بہت زیادہ مراعات دیتی ہے جبکہ ہندوستان میں تاجروں کو دی جانے والی سرکاری سہولیات میں مسلسل کمی کی جا رہی ہے۔ بہت سے تاجروں کو شکایت ہے کہ حکومت سے ملنے والی مراعات اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، 
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سرکاری سیزننگ پلانٹس اور ٹریٹمنٹ پلانٹس میں تاجروں کو لکڑی خشک کرنے پر۷۵؍ فیصد سبسڈی ملتی تھی جو کہ بند کر دی گئی ہے۔ یہ دونوں کام پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دیئے گئے ہیں جو اب تاجروں سے پوری فیس وصول کرتے ہیں، پہلے برآمد کنندگان کو برآمدات پر دو سے ڈھائی فیصد سبسڈی ملتی تھی، اب اسے کم کر کے نصف کر دیا گیا ہے، جبکہ لکڑی اور کاریگروں کی اجرت تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، یعنی اجرتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہےاور لکڑی کی قیمتوں میں بھی۔ 
محمد اسلم سیفی نے بتایاکہ پچھلے سال سہارنپور کی کل سالانہ ایکسپورٹ تقریباً۲۵۰؍ کروڑ روپے تھی جبکہ گزشتہ سال۶۰۰؍ کروڑ روپے سالانہ تک تھی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا کہ سہارنپور کے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پونے کے ہنڈے واڑی میں’ اترکرش اسمال فائنانس‘ کی نئی شاخ

انہوں نے کہا کہ پہلے بجلی۵؍ روپے فی یونٹ تھی، اب۷؍ روپے فی یونٹ سے زیادہ ہے۔ حکومتی مراعات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے سیکڑوں سال پرانے کاروبار کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ ڈیزل کے نرخ بڑھنے سے یہ صنعت بھی متاثر ہوئی ہے۔ سہارنپور کی یہ صنعت مرکزی حکومت کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی سے بھی ہندوستان میں اربوں کا زرمبادلہ لاسکتی ہے۔ اس سے کاریگروں کی حوصلہ افزائی ہوگی، روزگار ملے گا اور چھوٹی اکائیاں خود کفیل ہوں گی۔ 
 کئی تاجروں نے شکایت کی کہ ضلع کے پلکھنی میں کلسٹر کے ذریعے بنائے گئے انڈسٹریل اسپیس میں چھوٹے یونٹوں کو جگہ نہیں دی گئی اور جن کو وہاں جگہ ملی ہے ان سے بھاری رقم لی گئی ہے۔ تاجروں  کے مطابق یہ سب وجوہات ہیں جو اس صنعت کو نیچے کی طرف لے جا رہی ہیں جبکہ دنیا میں ان مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو اپنا مکمل تحفظ فراہم کرے اور مناسب مراعات دینے کیلئے کام کرے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK