Updated: November 09, 2024, 10:05 PM IST
| Gaza
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں قحط کئی مہینوں پہلے ہی پڑ چکا ہے مگر اب حالات تشویشناک حد پار کرچکے ہیں۔ نومبر سے اپریل ۲۰۲۵ء تک غزہ کے لوگ انتہائی برے حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کو پوری طرح تباہ کردیا ہے۔
غزہ میں بھکمری کے حالات ہیں۔ تصویر: ایکس
ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) کے سربراہ نے شمالی غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں اب قحط پڑنے والا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئسس نے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کے نئے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ’’اس بات کا قوی امکان ہے کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں قحط پڑنے والا ہے۔ ہم انسانی امداد کیلئے فوری طور پر محفوظ رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں، خاص طور پر خوراک اور ادویات کیلئے۔‘‘
دریں اثناء، بیت لاہیا کے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ نے خبردار کیا کہ شمالی غزہ کی صورت حال تباہ کن ہے کیونکہ انسانی ضروریات پر اسرائیلی ناکہ بندی لوگوں میں فاقہ کشی کا باعث بنی۔ انہوں نے کہا کہ ’’شمالی غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے۔ ناکہ بندی برقرار ہے، اور زندگی کیلئے ضروری وسائل کی کمی کی وجہ سے بچوں اور بڑوں میں بھوک کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلسل اسرائیلی بمباری نے شمالی غزہ کو حقیقت میں تباہی کی حالت میں چھوڑ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ تشخیص کے مطابق، اسرائیل کی جنگ اور خوراک کی امداد میں تقریباً رک جانے کے درمیان شمالی غزہ میں قحط پڑ رہا ہے۔ قحط پر نظررکھنے والی کمیٹی کے الرٹ میں ’’غزہ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے قحط پڑنے کے قریب اور کافی امکانات‘‘ سے خبردار کیا گیا ہے۔ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ’’قحط کی حدیں‘‘ پہلے ہی عبور کرچکا ہے۔ ۱۷؍ اکتوبر کو ادارے نے اندازہ لگایا کہ غزہ میں نومبر اور اپریل ۲۰۲۵ء کے درمیان ’’تباہ کن‘‘ غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد ۳؍ لاکھ ۴۵؍ ہزار تک پہنچ جائے گی، یہ آبادی کا ۱۶؍ فیصد ہے۔
آئی پی سی فیز ۵
انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کی رپورٹ میں غزہ کی درجہ بندی آئی پی سی فیز ۵؍ میں کی گئی ہے۔ کوئی بھی علاقہ اس فیز میں اس وقت شامل ہوتا ہے جب ’’بھوک، موت، بے روزگاری اور شدید غذائیت کی انتہائی سطح واضح ہوتی ہے۔‘‘ کمیٹی نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد سے، غزہ کے شمال میں خوراک کے نظام کی تباہی، انسانی امداد میں کمی اور پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی نازک صورتحال کے ساتھ حالات خراب ہو گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اس لئے یہ فرض کیا جا سکتا ہے کہ ان علاقوں میں غذائی قلت، غذائیت کی کمی اور بیماریوں کی وجہ سے زیادہ اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جانے والی امداد اکتوبر ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں موسم کی شدت کے سبب امسال ۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں: رپورٹ
بلیک مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ خوراک تک رسائی بدستور خراب ہوتی جارہی ہے۔ کھانا پکانے کی گیس میں ۲؍ ہزار ۶۱۲؍ فیصد، ڈیزل کی قیمت میں ایک ہزار ۳۱۵؍ فیصد اور لکڑی کی قیمت میں ۲۵۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ضروری اشیاء کی انتہائی بلند اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات کی خریداری یا بارٹر کرنے کے قابل معاش کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے۔‘‘ اس ادارے نے گزشتہ ماہ فلسطینیوں کیلئے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (UNRWA) کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات منقطع کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں ’’انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے انتہائی سنگین نتائج‘‘ سے خبردار کیا تھا۔